دوحا، کراچی (اے ایف پی، مانیٹرنگ ڈیسک) ترکیہ اور قطر کے وزراء خارجہ اور اردن کی ملکہ رانیہ نےغزہ پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں عالمی برادری کے رویے کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ مغرب نہ صرف بمباری کرنے والے (اسرائیل) کو مدد دے رہی ہے بلکہ ایسا کرنے پر اکسا بھی رہی ہے ، قطر کے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ قطر اور ترکیہ کی حکومتوں نے غزہ میں انسانی بحران اور انسانی جان بچانے سے متعلق اقدامات کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ ایک جانب تو شہریوں کا قتل تو قابل مذمت قرار دیا جائے تاہم دوسرے تناظر میں اس کیلئے جواز پیش کیا جائے۔ ترک وزیرخارجہ ہقان فیدان نے کہا کہ کچھ امریکی اور شمالی یورپی ممالک کی جانب سے غزہ کی تباہی اور بربادی کی مذمت نہ کرنا ان کے درہے معیار کو ظاہر کرتا ہے جب کہ یہ ممالک صورتحال کو مزید خراب کرنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی کارروائیاں فوری طور رپ بند ہونی چاہئیں جبکہ انسانی امداد کیلئے راہداریوں کو کھولا جانا چاہئے۔ قطری وزیرخارجہ نے کہا کہ غزہ اور اس کے اطراف میں قیام امن بات چیت کے راستے کھولنے سے ہی ممکن ہوسکتا ہے، دوحہ اور انقرہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کیلئے اپنا کردار مشترکہ طور پر ادا کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب اردن کی ملکہ رانیہ نے غزہ کے معاملے میں دنیا کے بڑے طبقے کے بہرے اور گونگے پن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور حیرت کا اظہار کیا کہ مغربی دنیا نہ صرف بمباری کرنے والے کو مدد دے رہی بلکہ ایسا کرنے پر اکسا بھی رہی ہے۔انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا 6000 ہزار فلسطینی شہید ہوئے ان میں 2400 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔ بستیاں ملبے میں تبدیل ہو گئیں یہ کیسا حق دفاع جس کا عالمی سطح پر پرچار کیا جارہا ہے۔ملکہ رانیہ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے جس طرح کا بیانیہ پیش کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کی یہ جنگ سات اکتوبر سے شروع ہوئی یہ درست نہیں ہے۔