اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کر دی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی، نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر 4 بج کر 10منٹ پر فیصلہ محفوظ ہوا، فیصلہ محفوظ ہونے پر وکلا نے عدالتی عملے سے نواز شریف کےجانے کا پوچھا ، جس پر عدالتی عملے نے کہا کہ نواز شریف فیصلہ آنے تک عدالت میں موجود رہیں، نواز شریف کی حفاظتی ضمانت سے متعلق تحریری فیصلے میں بتایا جائے گا۔
نواز شریف اپیلیں بحال ہونے کے بعد شہباز شریف کے ہمراہ ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے، نواز شریف کی اپیلیں بحال ہونے کے بعد اب باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کی جائیں گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ نے تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کی۔
نواز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ پیش ہوئے، جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب بھی پراسیکیوشن ٹیم کے ہمراہ عدالت آئے۔
نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز اور پارٹی رہنما مریم اورنگزیب کے ہمراہ عدالت پہنچے۔
پراسیکیوٹر جنرل نے روسٹرم پر آکر کہا کہ پٹیشنر نے جس لمحے سرینڈر کیا اس نےخود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپیل کنندہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اس بارے میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ ہمیں گرفتاری نہیں چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے بطور عدالتی معاون پوچھ رہے ہیں اپیل بحال ہوئی تو ضمانت کا اسٹیٹس کیا ہوگا؟ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ آپ اپیل کنندہ سے دوبارہ ضمانتی مچلکے لے لیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میرا خیال ہے پراسیکیوٹر جنرل نے بڑی واضح پوزیشن لے لی ہے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپیلیں بحال ہو جائیں تو حفاظتی ضمانت کی درخواست تو غیر مؤثر ہو جائے گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی ہم دیکھتے ہیں کیا فیصلہ کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ریفرنسز واپس لینے کی گنجائش ٹرائل کے دوران موجود تھی، قانون کے مطابق فیصلے کے خلاف اپیل ایڈمٹ ہو تو کیس واپس نہیں ہو سکتا، نواز شریف کی دو اپیلیں زیر سماعت تھیں، عدم پیروی پر خارج کی گئیں، ہمیں نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، اشتہاری نے عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے تو ان کی اپیل بحال ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو کہا تھا اس سے متعلق مزید غور بھی کریں، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اگر اپیلیں بحال ہوں گی تو ہم اس پر دلائل دیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کیا آپ ججمنٹ کے حق میں دلائل دیں گے؟ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم اپیلیں بحال کرنے پر اعتراض نہیں کریں گے، اپیلیں بحال ہو گئیں تو شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں مؤقف اختیار کریں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ابھی ہمارے سامنے اپیل نہیں، صرف بحالی کی درخواستیں ہیں۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس سے بریت فیصلے میں عدالت نے واضح کر دیا ہے، عدالت نے کہا نیب کو بار ہا مواقع دیے گئے مگر تین بار وکلا کو تبدیل کیا گیا، عدالت نے فیصلے میں لکھا نیب نواز شریف کا کردار بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا، عدالت نے کہا کہ نیب اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اس سے قبل ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے ہائی کورٹ پہنچ کر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔
ہائیکورٹ کے داخلی دروازے پر خاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطۂ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے، کمرۂ عدالت میں بھی کیس کی سماعت کے لیے مخصوص پاس جاری کیے گئے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ، مائزہ حمید اور حنا پرویز بٹ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچی ہیں۔