• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حماس غزہ میں طویل جنگ کیلئے تیار، اسرائیلی پیش قدمی روکنے کے قابل

کراچی(نیوز ڈیسک)حماس کی قیادت کے قریبی دو ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں ایک طویل جنگ کے لئے تیاری کر رکھی ہے اور اس کا خیال ہے کہ وہ اپنے دیرینہ دشمن کو جنگ بندی پر راضی کرنے پر مجبور کرنے کیلئے اسرائیل کی پیش قدمی کو کافی عرصے تک روک سکتا ہے ۔قریبی ذرائع کے مطابق غزہ پر حکمران حماس نے اسلحے، میزائل، خوراک اور طبی سامان کا ذخیرہ کر رکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس گروپ کو یقین ہے کہ اس کے ہزاروں مجاہدین محصور فلسطینی علاقےکے زیرزمین گہرائی میں موجود سرنگوں کے شہر میں کئی ماہ تک زندہ رہ سکتے ہیں اور شہری گوریلا حکمت عملی سے اسرائیلی افواج کو شکست دے سکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حماس کا خیال ہے کہ شہری ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے اسرائیل پر محاصرہ ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ اسےبالآخر جنگ بندی اور مذاکراتی تصفیہ پر مجبور کرسکتا ہے، جس سے مزاحمتی گروپ ایک ٹھوس رعایت کے ساتھ ابھرے گا جیسے کہ اسرائیل کےیرغمالیوں کے بدلے میں ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے گا۔حماس کے چار عہدیداروں، ایک علاقائی عہدیدار اور وائٹ ہاؤس سے واقف ایک شخص کے مطابق، حماس نے قطر کی ثالثی میں ہونے والے بالواسطہ یرغمالیوں کی رہائی کےلیے مذاکرات میں امریکااور اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ یرغمالیوں کے بدلے ایسے قیدیوں کی رہائی پر مجبور کرنا چاہتا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی اسرائیل کی 17 سالہ طویل ناکہ بندی ختم اور نیز اسرائیلی بستیوں کی توسیع کو روکنے کو چاہتی ہے، جسے فلسطینی مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کی مقدس ترین عبادت گاہ مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔جمعرات کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے فلسطینیوں کونسل کشی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔متعددماہرین اسےایک بڑھتے ہوئے بحران کے طور پردیکھتے ہیں، جس میں دونوں طرف سے کوئی واضح اختتامی کھیل نظر نہیں آتا۔اردن کے سابق وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم جو اب واشنگٹن میں کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے لیے کام کرتے ہیں، مروان المشر نے کہاکہ حماس کو تباہ کرنے کا مشن آسانی نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس تنازع کا فوجی حل نہیں ہے۔ ہم ایک تاریک دور میں ہیں۔ یہ جنگ مختصر نہیں ہوگی۔تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کا صفایا کرنے کا عزم کیا اور جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کر دیاہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے یاہلوم سپیشل کمبیٹ انجینئرنگ یونٹ کے سپاہی دیگر فورسز کے ساتھ مل کر سرنگوں کو تلاش کرنے اور تباہ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، اس دوران ایک ترجمان نے غزہ میں جنگ کو پیچیدہ شہری لڑائی کا نام دیا۔واضح رہے کہ حماس نے حالیہ دہائیوں میں اسرائیل کے ساتھ کئی جنگیں لڑی ہیں اور بیروت میں مقیم حماس کے بیرونی تعلقات کے سربراہ علی براکا نے کہا کہ اس نے اپنی فوجی صلاحیتوں بالخصوص اپنے میزائلوں میں بتدریج بہتری لائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2008 کی غزہ جنگ میں حماس کے راکٹوں کی زیادہ سے زیادہ رینج 40 کلومیٹر (25 میل) تھی، لیکن 2021 کے تنازع تک یہ بڑھ کر 230 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی۔

دنیا بھر سے سے مزید