کراچی (اسٹاف رپورٹر) جعلی تبادلہ لیٹرز کے اجراء کے بعد صرف ایک سال میں کراچی کے 25 ٹاؤنز میں اندرون سندھ سے 2ہزار سے زائد جعلی ملازمین کو کھپا دیا گیا۔ بلدیہ جنوبی کی یونین اور آل کراچی ٹاؤنز میونسپل کارپوریشنز ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے سربراہ سردار عبدالقدیر نے وزیر بلدیات اورایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات کو مذکورہ صورتحال سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے مطابق جعلی ملازمین میں سیاست دانوں، افسران اور یونین رہنمائوں کے قریبی عزیزوں کی اکثریت شامل ہے۔ اندرون سندھ غیرقانونی طور پر کنٹریکٹ اور پچھلی تاریخوں میں بھرتی افراد کو بھاری نذرانوں کے عوض تبادلے کرکے منافع بخش اسامیوں پر ٹیکس، انسداد تجاوزات، چارجڈ پارکنگ،ایڈمن اور اکائونٹ جیسے شعبوں میں تعینات کیا جارہا ہے۔ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کئے بغیر 412 افرارکو گریڈ 17 میں 2013ء کی تاریخوں میں براہ راست بھرتی کیا گیا، جن کی اکثریت اسوقت کراچی کے 25 ٹاؤنز میں میونسپل کمشنر،ڈائریکٹر ٹیکس، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ کی حیثیت سے تعینات ہے۔اسی طرح 2022 ءاور 2023 ءمیں غیرقانونی طور پربھرتی اندرون سندھ کی کونسل کے ملازمین نے اپنے غیرقانونی تبادلے بناء این او سی کراچی کے مختلف بلدیاتی اداروں میں کروالیے ہیں۔ اس صورتحال میں کراچی کے سینئر بلدیاتی ملازمین میں بےچینی پھیل گئی ہے اور انہوں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرکے انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ان معاملات کی سپریم کورٹ آف پاکستان کی بھرتی ہدایات کے مطابق چھان بین کرکے متعلقہ ملازمین کو ان کے اصل اداروں میں واپس اور ان کے اصل گریڈ میں بھیجا جائے۔جب کہ جعلی ملازم ثابت ہونے پر ملازمت سے فارغ کیا جائے۔