• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ کی پٹی دو حصوں میں تقسیم، اسرائیلی فورسز نے شمالی حصے کو باقی سے کاٹ دیا

غزہ کی پٹی (اے ایف پی) اسرائیلی فوج نےگزشتہ روز غزہ میں حماس کو نشانہ بنانےکیلئے شدید حملوں میں اضافہ کردیا۔اسرائیل کی فورسز نے ایک ماہ سے جاری فوجی کارروائی کے بعد غزہ کو دو حصوں شمالی اور جنوبی علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

اسرائیلی فورسز نے گزشتہ روز غزہ شہر کا محاصرہ کر لیا اور محصور مقام کے شمالی حصے کو باقی علاقے سے کاٹ دیا ۔

اسرائیل کے انخلاء کے حکم کے باوجود لاکھوں افراد شمالی غزہ میں موجود ہیں۔

اسرائیلی فوج کے اس اقدام کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب حماس کے خلاف کارروائی کو مزید تیز کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی فوج جلد غزہ شہر میں داخل ہو جائے گی اور یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ حماس سمیت دیگر مزاحمتی تنظیموں کے جنگجو سرنگوں کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے گلی گلی میں مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

اسرائیل کے اتحادی امریکا نے اپنے وزیرخاجہ انٹونی بلنکن کو ترکیہ سمیت مشرق وسطیٰ کے ایک طوفانی دورے پر بھیجا ہے، جس میں اسرائیل کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں حماس کی ایک کمانڈ پوسٹ پر قبضہ کرنے کی بھی اطلاع دی ہے، جہاں عمارتوں کے کھنڈرات کے درمیان ٹینک چل رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے شہریوں سے شہری جنگ کے علاقے سے نکل جانے کے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم حماس سے زیرزمین یا زمین کے اوپر جہاں بھی وہ موجود ہیں،جنگ کو وہاں تک لے جائیں گے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مضبوط گڑھ کے بعد یکے بعد دیگرے تمام بٹالین سمیت ہم حماس کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے،جنگ جاری رہے گی جب تک کہ ہم حتمی مقصد حاصل نہ کر لیں، جو کہ پوری غزہ کی پٹی کو حماس سے چھڑانا ہے۔

اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجو گنجان آباد غزہ میں گھر گھر لڑائی میں مصروف ہیں، جہاں جنگ نے 15 اکھ افراد کونقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیںکہ یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہو گی۔

اسرائیلی فوجی ترجمان نے حماس پر جنگجوؤں کو چھپانے، حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور گولہ بارود کو ذخیرہ کرنے کے لیے غزہ میں اسپتالوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں کے نیچے سرنگیں بنانے کا الزام عائد کیا ہے - 

ان الزامات کومزاحمتی گروپ حماس نے مسترد کیا ہے۔گزشتہ روز غزہ میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور دیگر ٹیلی کمیونی کیشن کے ذرائع ایک بار پھر منقطع کردیے گئے جو بعد ازاں جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہو گئے ۔ 

گزشتہ ماہ سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں تیسری بار غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام متاثر ہوا۔غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کے غزہ شہر کے اندر داخل ہونے کا امکان ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے اور اس دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے طبی حکام کے مطابق تقریباََ 10 ہزار فلسطینی شہید ہوچکےہیں جب کہ 24 ہزار زخمی ہیں۔ 

مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اب تک 140 افراد کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل امریکا کی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بمباری روکنے کی تجویز مسترد کرچکا ہے۔

اسرائیل نے اپنی فوج کی کارروائی کے دو مقاصد بتائے ہیں جن میں ایک غزہ سے حماس کا خاتمہ اور دوسرا یرغمال اسرائیلیوں کی بازیابی ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس ایک ماہ کے دوران ڈھائی ہزار اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔بیان کے مطابق فضائی ، بحری اور زمینی کارروائی میں اسرائیلی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

دنیا بھر سے سے مزید