• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

آئی ایم ایف اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے تمام معاشی اہداف حاصل کر لیے، آئندہ چند ماہ میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مارکیٹ بنیاد پر ایکسچینج ریٹ پر عمل جاری رکھنے کا وعدہ کیا گیا ہے، سرمایہ کاری، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے اصلاحات کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق 70 کروڑ ڈالر ملنے سے جاری کردہ رقم 1.9 ارب ڈالر ہو جائے گی۔

اعلامیہ کے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی بحالی جاری ہے، دوست ممالک کے تعاون سے پاکستان میں معاشی استحکام آرہا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ پر عملدرآمد سے پالیسیوں میں تسلسل آیا ہے، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کی گئی، پاکستان مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ جاری رکھے گا، ایکسچینج مارکیٹ پر دباؤ کم ہو رہا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ریاستی اداروں میں اصلاحات کا وعدہ کیا۔ سرمایہ کاری کے ذریعے ملازمتوں کے موقع پیدا کرنے اور سماجی مدد کے پروگرام بہتر کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے، غیر ملکی زرمبادلہ سے معیشت پر مالی و بیرونی دباؤ میں کمی آئی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان بیرونی خطرات سے متاثر ہو سکتا ہے، جیو پولٹیکل کشیدگی، اجناس کی قیمت میں اضافے سے ابھرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سخت عالمی مالی حالات کی وجہ سے ابھرنے کے لئے بھی کوشش جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ میکرو اکنامک پائیدار ی کو مضبوط، متوازن شرح نمو میں اضافہ بنیادی ترجیحات ہیں، مالی استحکام کےلیے پبلک قرض کم کرنا بھی ترجیح ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے رواں سال پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا کم از کم 0.4 فیصد رکھنے، وفاق اور صوبوں کی مدد سے اخراجات میں کمی، ریونیو وصولیاں بہتر کرنے کا وعدہ کیا اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے صلاحیت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پبلک سرمایہ کاری کا معیار بہتر کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مالی امداد جاری رکھی جائے گی۔

اعلامیہ کے مطابق توانائی کے شعبے کی لاگت کم کرکے اس میں استحکام رکھنا ترجیح ہوگی، بجلی و گیس کا گردشی قرض جی ڈی پی کے 4 فیصد سے زیادہ ہونے پر کمی کیلئے کارروائی ضروری تھی

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جولائی سے زیر التواء تھا، غریب صارفین کو تحفظ دے کر اس پر عمل درآمد کیا گیا، بجلی بلز کی وصولیوں اور چوری کے خلاف کارروائی کو ادارہ جاتی بنایا گیا، کیپٹو پاور کیلئے مراعات کو کم کرنا ترجیح رہےگی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا تھا۔

تجارتی خبریں سے مزید