• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ صحت کی لاپرواہی کے باعث راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال خطرناک

 راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)محکمہ صحت کی لاپرواہی اورکاغذی کارروائیوں کے باعث راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال خطرناک ہوچکی ہے۔اور گزشتہ برسوں میں جولائی اگست میں ڈینگی کے کنفرم مریض آتے تھے جو رواں برس مارچ سے ہی شروع ہوچکےہیں۔اور اب تک راولپنڈی میں ڈینگی کے کل کنفرم مریضوں کی تعداد30ہوچکی ہے۔جن میں سے دس کو شمار نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ چھ کراچی اور چار سعودی عرب سے سفر کرکے آئے تھے۔باخبر زرائع کے مطابق راولپنڈی میں انٹی ڈینگی ورک2008سے چل رہا ہے۔اس دوران راولپنڈی میں ڈاکٹروں کو بیرون ملک سے تربیت اور سٹاف کو ٹریننگ دی جاتی رہی۔جس کے نتیجے میں2012واحد سال تھا جو ڈینگی فری تھا۔اس کے بعد سے مسلسل  صورتحال خراب سے خراب تر ہورہی ہے۔اور رواں برس تو سردی میں بھی ڈینگی مریض آگیا تھا۔انٹی ڈینگی مہم کے نام پر تقریبا روزانہ اجلاس ہوتے ہیں۔روزانہ حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔لیکن کوئی ماضی کا موجودہ صورتحال سے موازنہ کرنے کو تیار نہیں۔اور ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا جارہا ہے۔جس کے باعث راولپنڈی میں ڈینگی اب وبائی شکل اختیار کرجاتا ہے۔گزشتہ تین برسوں کے اعداوشمار کا جائزہ لیا جائے تو2013میں پہلا ڈینگی کنفرم مریض31جولائی کو سامنے آیا تھا۔جبکہ کل مریضوں کی تعداد 904تھی۔2014میں پہلا کنفرم مریض25جولائی کو آیا تھا۔اور کل مریض1211تھے۔2015میں پہلا مریض8اگست کو سامنے آیا اور کل مریضوں کی تعداد 3255تھی۔ دو اکتوبرکو موجودہ ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر ارشد صابر نے چارج لیا تھا۔ان کے چارج لینے سے قبل مریضوں کی تعداد709تھی۔جو سال کے ختم ہونے پر2546مریضوں کے اضافے کے ساتھ ساتھ3255ہوگئی تھی۔جبکہ 2016کے پہلے چھ ماہ میں ڈینگی کے کنفرم مریضوں کی تعداد 30ہوچکی ہے۔ذرائع کے مطابق انٹی ڈینگی مہم میں تمام سرکاری محکموں کو شامل کیا جاتا ہے۔تاکہ محکمہ صحت کی افرادی قوت کم نہ ہو۔لیکن کوئی محکمہ صحت سے یہ نہیں پوچھتا کہ1590سینٹری پٹرول،76پبلک ہیلتھ ورکرز،70سینٹری انسپکٹرز کیا کام کررہے ہیں۔جبکہ میونسپل ڈسپنسریوں کے 14ڈاکٹرز،14ڈسپنسرز اور 12ویکسنیٹرز الگ ہیں جھنوں نے پوٹھوہار ٹائون کے ڈپٹی ڈی او ایچ ڈاکٹر جبار کے فوکل پرسن ہونے کے باوجود کام نہ کرنے پر ڈینگی ڈیوٹی سے نجات کیلئے عدالت عالیہ سے رجوع کرکے حکم امتناعی لے رکھا ہے۔جبکہ محکمہ صحت کے عملہ کی موجودگی کے باوجود دوسرے محکموں کے اہلکاروں سے مشقت لینے کانوٹس لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی بھی لے چکے ہیں اور انہوں نے ای ڈی ہیلتھ سے محکمہ صحت کے عملہ کی تعداد اور ڈیوٹیوں کے حوالے سے تفصیلات طلب کررکھی ہیں۔ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر ارشد صابر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ جب چکوال میں تعینات تھے تو اس وقت بھی ڈھڈیال میں ڈینگی پھیلنے پر معطل ہوئے تھےاور راولپنڈی میں تعیناتی کے دوران بھی کلر سیداں میں انسولین نہ ہونے پر معطل ہو کر بحال ہوچکے ہیں۔
تازہ ترین