• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بھارتی خود فریبی سے باہر نکلیں اگلے ٹورنامنٹ کا انتظار کریں

کھیل ڈسپلن سکھاتا ہے اور ہارجیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن جس انداز میں بھارت ورلڈ کپ کرکٹ کا فائنل ہارا اور آسٹریلیا نے ایک بار پھر عالمی چیمپئن کا تاج اپنے سر سجایا ۔ اس کے بعد مشتعل بھارتی شائقین کرکٹ کا ردعمل حیران کن اور شرم ناک رہا۔جب دو ٹیمیں میدان میں اترتی ہیں تو وہی ٹیم کامیاب ہوتی ہےجو بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتی ہے، اسپورٹس مین اسپرٹ کا تقاضہ ہے کہ شکست کو خوش دلی سے تسلیم کیا جائے۔بھارت نے ورلڈ کپ کا کامیاب انعقاد کیا اور دس میچ جیتے لیکن فائنل میں ٹاس ہارنا اور سلو پچ بنانے کا ایڈونچر بھارت کے لئے خود کشی ثابت ہوا۔ آسٹریلیا کے اوپنر ٹریوس ہیڈ نے نئی تاریخ رقم کی۔

ٹریوس ہیڈ نے سیمی فائنل اور فائنل میں مجموعی طور 199 رنز بنائے جو ریکارڈ ہے۔ بھارت کی جانب سے جتنے چوکے چھکے لگے ان سے زیادہ ٹریوس ہیڈ نے اکیلے ہی چوکے چھکے لگائے۔ بھارت کی جانب سے تمام کھلاڑیوں نے 13 چوکے اور تین چھکے لگائے جبکہ ٹریوس ہیڈ نے 15 چوکے اور چار چھکے لگائے ٹریوس ہیڈ کی میچ وننگ سنچری کی بدولت آسٹریلیا نے میزبان بھارت کو اسی کی سرزمین پر چھ وکٹ سے شرم ناک شکست دے کر ریکارڈ چھٹی بار ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ جیت لیا۔

ٹورنامنٹ میں مسلسل دس میچ جیتنے والی بھارتی ٹیم فائنل میں بری طرح ناکام رہی۔ آسٹریلیا نے اس سال ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جیتی اور ایشیز کا کامیاب دفاع کیا تھا۔ ٹریوس ہیڈ جب بھارتی بولنگ پر حاودی ہوئے تونریندر مودی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ 32ہزار تماشائیوں میں سناٹا چھا گیا اور انہیں مایوس لوٹنا پڑا۔ سیمی فائنل میں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ جیتنے والے ٹریوس ہیڈ نے120گیندوں پر137پراعتماد رنز بنائےان کی اننگز میں چار چھکے اور15چوکے شامل تھے۔لیبوشین نے110گیندوں پر58ناٹ آوٹ رنز بنائے۔

دونوں نے چوتھی وکٹ کی پارٹنرشپ میں215گیندوں پر192رنز بنائے اور بھارتی بولنگ کو بے اثر کردیا۔ آسٹریلیا نے چیمپئن والی کارکردگی دکھاتے ہوئےبھارتی سورماوں کو سبق سکھایا، تیسری بار بھارت کا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ 

بھارت کی شکست سے کروڑوں بھارتی مداحوں کے دل ٹوٹے اور بہت سے لوگوں نے اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکالی۔ کچھ دلبرداشتہ شائقین نے ٹرولنگ کرتے ہوئے ٹریوس ہیڈ کی اہلیہ اور بیٹی کو دھمکیاں بھی دی ہیں۔کچھ لوگ اپنی بھڑاس آسٹریلین کرکٹر مچل مارش کی ایک تصویر پر بھی نکال رہے ہیں جس میں انہوں نے ورلڈ کپ ٹرافی پر اپنے دونوں پاؤں رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت میں کرکٹ جنون کی حد تک لوگوں کے دلوں رچا بسا ہے۔ یہاں تک کہ اسے بھارت میں مذہب کی طرح دیکھا جاتا ہے۔

کامیاب ورلڈ کپ کا اختتام اس طرح ہوا کہ بھارتی شائقین ہار کو برداشت نہ کرسکے۔ بھارت شائقین کی جانب سے اس قسم کی ٹرولنگ کوئی نئی بات نہیں۔ اس سے قبل 2021 میں جب بھارتی ٹیم پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئی تھی تو محمد شامی کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا تھا اور انہیں بعض حلقوں نے ’غدار‘ قرار دیا تھا۔ویرات کوہلی نے ایک پریس کانفرنس میں محمد شامی کی حمایت کی جس پر بعض کرکٹ مداحوں نے کوہلی کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما اور ان کی دس ماہ کی بیٹی کو ریپ کی دھمکی دی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دھمکی دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔بھارت نے 1983 میں ورلڈ کپ جیتا تھا تو بھارت کپتان کپل دیو نے ٹرافی اپنے سر پر اٹھا رکھی تھی اور مارش نے اپنے قدموں تلے رکھی ہے، ’یہ فرق ہے ہماری اور ان کی تہذیب میں۔

بلاشبہ بھارتی کرکٹ ٹیم ٹورنامنٹ میں بہت اچھا کھیلی لیکن وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کسی کو یقین نہیں تھا کہ بھارت کو فائنل میں آسٹریلیا آوٹ کلاس کردے گا۔ احمد آباد میں ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت کی شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ڈریسنگ روم کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ بھارتی کھلاڑیوں سے ملتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے نے ویرات کوہلی اور کپتان روہت شرما کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور کہہ رہے ہیں کہ آپ لوگ دس دس گیم جیت کر آئے ہو۔ یہ تو ہوتا رہتا ہے۔ مسکرا ئیےبھائی، دیش آپ لوگوں کو دیکھ رہا ہے۔ میں نے سوچا مل لوں آپ سب سے۔تاہم سوشل میڈیا پر جہاں ایک طرف ان کی کھلاڑیوں سے ملاقات کو قابلِ ستائش قرار دیا جا رہا ہے وہیں ان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ورلڈکپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے زخم ابھی تک نہیں بھرے، کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیم کے لئےپنوتی ( منحوس)قرار دے دیا۔ 

آسٹریلیا احمد آباد میں مینز ون ڈے ورلڈکپ کے فائنل میں ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست اور میزبان ٹیم بھارت کو 6 وکٹوں سے ہرا کر چھٹی بار کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا۔ بھارت آسٹریلیا کے فائنل میچ کے دوران سے ہی سوشل میڈیا پر ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں مختلف ٹرینڈز چل رہے ہیں جن میں مودی کے ڈریسنگ روم کے دورے پر بھی بات ہو رہی ہے۔

وہ مڑ کر سارے کھلاڑیوں کے درمیان آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسا ہوتا رہتا ہے اور ساتھیوں کے حوصلے بلند کرتے ر ہئے اور آپ لوگ کبھی فارغ ہو کر دلی آئیں، میری طرف سے آپ سب کو دعوت ہے۔ جس طرح وزیر اعظم اپنی ٹیم کی ہمت بڑھارہے ہیں اسی طرح بھارتیوں کو بھی ہار کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے تھا۔عام شائقین کی باتوں پر افسو س ہی کرسکتے ہیں بھارتی ٹیسٹ کرکٹر محمد کیف تو کرکٹر ہیں لیکن ان کی باتیں کرکٹر والی نہیں ہیں۔ 

سابق بھارتی کرکٹر اور کمنٹیٹر محمد کیف ایک ویڈیو میں آسٹریلیا کو چیمپئین ماننے سے انکار کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قطعی یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہوں کہ میگا ایونٹ کا فائنل دنیا کی اچھی ٹیم جیتی ہے، آن پیپر بھارتی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم ہے۔ آج بھارت کا برا دن تھا ورنہ یہ میچ ہماری ہی ٹیم جیت جاتی۔

ٹاس ہارنے پھر بیٹنگ کرنے کی دعوت ملی تو آسٹریلوی گیند بازوں نے سلو باؤنسرز کروائے جس نے ٹیم بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا۔سال 2003 میں ہماری ٹیم ایونٹ میں بہت اچھا کھیلی تھی لیکن ہم فائنل میں آسٹریلیا سے ہار گئے تھے جس کا احساس ہے۔بھارتیوں کو چاہیے کہ وہ کھیل کی اسپرٹ کے مطابق شکست تسلیم کریں۔خود فریبی سے باہر نکلیں اور اگلے ٹورنامنٹ کا انتظار کریں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید