لندن (سعید نیازی) دروازے پر دستک دیئے بغیر گیس وبجلی کے میٹرز کی ریڈنگز کے حصول کیلئے گھروں میں نصب اسمارٹ میٹر کے حوالے سے ہوشربا انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 30لاکھ میٹرز درست طور پر کام نہیں کر رہے۔ ڈپارٹمنٹ فار انرجی سیکورٹی اینڈ نیٹ زیرو کے ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں 33ملین میٹرز نصب ہیں، جن میں سے تقریباً 2.7ملین میٹر اسمارٹ موڈ میں نہیں۔ جس کے سبب صارفین کو انرجی کے درست بلز موصول نہیں ہو رہے۔ رپورٹ کے مطابق اسمارٹ میٹر کے درست کام نہ کرنے کے سبب ایک خاتون کے اکائونٹ سے بغیر وارننگ کے 900پائونڈ رقم نکال لی گئی جبکہ ایک ڈائریکٹ ڈیبٹ کی رقم کو 200پائونڈ سے کم کر کے صرف 2پائونڈ کر دیا گیا، اسمارٹ میٹر نہ صرف خرچ ہونے والی بجلی و گیس کا تعین کرتے ہیں بلکہ اس کی قیمت بھی بتاتے ہیں اور ریموٹ کنکشن اسمارٹ موڈ کے ذریعے انرجی سپلائر کو ریڈنگز بھی بھیجتے ہیںلیکن اگر میٹر کا نیٹ ورک کمیونی کیشن سے رابطہ منقطع ہو جائے تو صارفین کو اندازے سے بل بھیج دیا جاتا ہے لیکن جب کمپنی کو درست ریڈنگز موصول ہوتی ہے تو صارفین کو بھاری بل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اضافی رقم لئے جانے کی صورت میں اس کی واپسی کیلئے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انرجی ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ آف جم، انرجی سپلائرز اور ڈیٹا ایکسپرٹس کے ساتھ مل کر مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ گھروں میں توانائی کے درست استعمال کیلئے اسمارٹ میٹرز کا ہونا ضروری ہے اور اس نے 2025 تک تقریباً ہر گھر میں اسے نصب کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔