چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی 2 کمپنیوں کا ایل این جی ٹرمینلز میں 50 کروڑ ڈالرز سرمایہ کاری کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں ایل این جی منصوبے میں سرمایہ کاری کےلیے چین اور یو اے ای کی 2 کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دو کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم پاکستان میں 2 ایل این جی منصوبوں کی تعمیر پر 50 کروڑ ڈالر تک سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس میں ایل این جی ٹرمینلز، سپلائی اور درآمد سمیت ایل این جی کے ورچوئل اور نان ورچوئل منصوبے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم میں شامل سرمایہ کاروں نے پاکستانی حکام سے بات چیت کا عمل شروع کردیا ہے۔
اوگرا ذرائع کے مطابق کنورشیم یو اے ای کی کمپنی بائی سن اور چائنا نیشنل کیمیکل اینڈ انجینئرنگ کمپنی پر مشتمل ہے، جو کیماڑی پر ورچوئل اور پورٹ قاسم پر نان ورچوئل ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم کے پاس دونوں ورچوئل اور نان ورچوئل ایل این جی منصوبوں کے لئے لائسنس موجود ہیں۔
اوگرا ذرائع کے مطابق فی الحال منصوبوں پر بات چیت جاری ہے، اگر یہ منصوبے لگ گئے تو 50 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایل این جی منصوبوں میں ایل این جی کی ترسیل میں پائپ لائن کی بجائے ورچوئل ٹریک استعمال ہوتے ہیں۔
اوگرا ذرائع کے مطابق کنسورشیم پورٹ قاسم پر بھی ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتا ہے اور اس منصوبے سے صارفین تک گیس ترسیل کیلئے سوئی سدرن یا ناردرن کی بجائے اپنا ڈسٹری بیوشن نظام بچھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان منصوبوں میں کوئی حکومتی ضمانت یا کیپی سٹی پیمنٹس زیر غور نہیں ہے۔