• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کی ایلیٹ کلاس میں کوکین کا استعمال فیشن، تعلیمی اداروں میں آئس کا تیزی سے پھیلتا نشہ

کراچی ( رپورٹ:سہیل افضل ) کراچی کی ایلیٹ کلاس میں کوکین کا استعمال فیشن بنتا جا رہا ہے، بڑی بڑی کاروباری شخصیات، سرکاری عہدیدار، کارپوریٹ سیکٹر کا عملہ ،طالبعلم اور خواتین بھی کوکین استعمال کر رہیں ہیں،اشرافیہ کا یہ طبقہ اسےگناہ نہیں سمجھتا بلکہ اسے انرجی اور تھکن دور کرنے کا سپلیمینٹ سمجھتا ہے، پاکستان میں کوکین کولبیا،پیرو،اور بولیویا سے براستہ یورپ پاکستان پہنچتی ہے،کوکین اسمگلنگ کے لئے کراچی اور اسلام آباد کے ایئر پورٹ استعمال ہو تے ہیں،یہ انکشافات سندھ ایکسائز نارکوٹکس کے ڈپٹی ڈائریکٹر خواجہ وسیم نے جنگ سے منشیات کے بڑھتے ہوئے رحجان پر گفتگو کرتے ہوئے کیا، خواجہ وسیم نے بتایا کہ کوکین انتہائی مہنگا ہو نے کی وجہ سے عوام کا نشہ نہیں بن سکا ہے ،اس وقت کراچی میں ایک گرام کوکین کا ریٹ 15 سے 20 ہزار روپے ہے ،کوکین کے کیس کیوں نہیں پکڑے جاتے ، اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ چونکہ بہت بااثر طبقہ اس کا استعمال کرتا ہے اس لئے ان کے خلاف کیس بھی نہیں بنتے،کوکین کی پاکستان میں اسمگلنگ میں کچھ کسٹمز اہلکار بھی ملوث ہیں ،خواجہ وسیم نے بتایا کہ اس وقت کراچی کے تعلیمی اداروں میں آئس کا نشہ تیزی سے پھیل رہا ہے ،یہ بہت خطرناک نشہ ہے،کینسر کا مریض تو شفا یاب ہو جاتا ہے آئس کا مریض بہت کم وقت میں موت کے منہ میں چلا جاتا ہے ،آئس کی فروخت کے لئے سوشل میڈیا اور خاص طور پر وٹس ایپ گروپ استعمال ہوتے ہیں، پوش علاقوں میں ریسٹورنٹس اور چائے ڈھابے بھی اس کی فروخت کا اڈے ہیں ، تعلیمی اداروں کی کنٹین اور ان کا چھوٹاا عملہ بھی آئس فروخت کرتا ہے لیکن اگر ایکسائز کا عملہ ان بڑے اسکولز کے خلاف کاروائی کرنا چاہتا ہے تو اس کو زبردست دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اسکول مالکان بہت بااثر ہیں۔
اہم خبریں سے مزید