پاکستان ہاکی فیڈریشن اور حکومت کے درمیان پچھلے سال اگست سے جاری جنگ کا خاتمہ ہوگیا، حکومت کو ہوش آگیا، اس نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ایک اہم سیاسی اور کاروباری شخصیت طارق بگٹی کو پی ایچ ایف کا نیا صدر نامزد کردیا ہے جو اگلے ہفتے اپنی ذمے داری سنبھال لیں گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں وزیر اعظم کی سفارش پر طارق حسین مسوری بگٹی کو بریگیڈ ئیر( ر) خالد سجاد کھوکھر کی جگہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کا صدر مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
نگراں سیٹ اپ کے ذریعے تقرریوں کے لیے ای سی پی کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ ان کی تقرری کا باضابطہ نوٹی فیکشن جاری کردیا گیا ہے، جس کے بعد نئے صدر کو 19اگست 2022 کی پی ایچ ایف کانگریس سے اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا،وزیر اعظم جو پی ایچ ایف کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں نے وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کی طرف سے بھیجے گئے ناموں میں سے طارق حسین مسوری بگٹی کے نام کو منظور کیا۔
پانچ دن کے انتظار اور تمام متعلقہ شقوں کی جانچ پڑتال کے بعد، ای سی پی نے مطلوبہ طریقہ کار کو اپنانے کے بعد طارق حسین مسوری بگٹی کی بطور صدر پی ایچ ایف تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے لیے وزارت کو اجازت دے دی ہے۔ طارق بگٹی بلوچستان کے سابق ایم پی اے بھی ہیں، انہوں نے ایم بی اے کیا ہوا ہے، وہ اصول پسندی پر کسی کمپرو مائز کے قائل نہیں ہیں۔حکومت کے اس فیصلے سے بریگیڈ ئیر(ر) خالد سجاد کھوکھر کے آٹھ سالہ صدارت کے دور کا خاتمہ بھی ہوگیا ہے۔
دوسری جانب پی ایچ ایف کے حکام نے ان کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیا ہے،جنہوں نے اپنے دور میں قومی کھیل کو سیاست کی نذر کرتے ہوئے تباہی کے دہانے پر پہنچادیا، انہوں نے اپنی کرسی بچانے کے لئے 8سال مین فیڈریشن کے پانچ سکریٹری تبدیل کردئیے، ان سکریٹریز کا کہنا ہے کہ وہ کسی کو کام نہیں کرنے دیتے تھے، ان کے دور میں رانا مجاہد علی خان، آصف باجوہ، ایاز محمود، شہباز احمد اور سید حیدر حسین تبدیل ہوئے، حکومت کی جانب سے ملنے والی گرانٹ سے بھی قومی کھیل ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکا، یوں خالد سجاد کھوکھر کا پورا دور تنازعات سے بھر پور دکھائی دیا، اب جبکہ طارق بگٹی نئے صدر کے طور پر سامنے آئے ہیں، انہیں دو ماہ میں فیڈریشن کے نئے انتخابات کرانا ہوں گے، کلبوں کی اسکروٹنی کرنا ہوگی، نچلی سطح کے انتخابات کرانا ہوں گے جس کےبعد فیڈریشن کے نئے عہدے دار منتخب ہوں گے، حکومت نے اگست2022 میں پی ایچ ایف کے ہونے والے انتخابات کو دھاندلی کے الزامات پر تسلیم نہیں کیا تھا جس کے بعد پی ایچ ایف اور حکومت کے درمیان اختلافات نے جنم لینا شروع کیا، مگر حکومتی سطح پر اس دوران قومی ٹیموں کو کسی انٹر نیشنل مقابلوں میں شرکت سے نہیں روکا گیا، یہ بلاشبہ پاکستان اسپورٹس بورڈ اور بین الصوبائی رابطے کی وزارت کا احسن اقدام تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کھلاڑیوں کو اس جنگ میں نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں، ٹیموں کی شرکت کے لئے حکومت نے فیڈریشن کی مالی مدد کر کے اچھیمثال قائم کی، جس کا سابق اولمپئینز اور انٹر نیشنل کھلاڑیوں نے بھی خیر مقدم کیا، فیڈریشن حکام کی غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے ہر ایونٹ کے بعد ٹیم انتظامیہ کی تبدیلی سے بھی پاکستان ہاکی کو نقصان ہوا،مگر عہدے داروں کو اس کا کوئی احساس نہیں ہوسکا،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نئے نامزد صدر طارق بگٹی نے کہا ہے کہ اپنے عہدے کا چارج اگلے ہفتے سنبھالوں گا، لاہور پہنچ کر سکریٹری اور دیگر کے ساتھ مشاورت کر کے روڈ میپ تشکیل دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ دو ماہ میں پی ایچ ایف کے نئے انتخابات کرادوں ، جنگ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے، مگر بدقسمتی سے اس وقت وہ بہت زیادہ زوال کا شکار ہے،ہم ہر اعزاز سے محروم ہیں، کوشش ہوگی کہ اس کھیل کے عروج کو واپس لائیں، ایمان دادی سے اپنی ذمے داری پوری کروں گا، کسی کے ساتھ زیادتی یا ناانصافی نہیں ہوگی، سب کو ساتھ لے کر ہاکی میں بہتری لانے کی خواہش ہے، کھلاڑی ہمارے ہیروز ہیں،سابق کھلاڑیوں کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
پہلے پی ایس بی حکام سے مشورہ کروں گا، میں بنیادی مقصد کے ساتھ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلوں گا اور وہ ہے ہاکی کے کھیل کو فروغ دینا جو کبھی قوم کا فخر تھا۔ انشاء اللہ پاکستان ہاکی کے وہ سنہری دن واپس آئیں گے، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق جج کو پی ایچ ایف کے لئے چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا جائے گا، اسکروٹنی کمیٹی کے لئے ایک یا دو ہاکی کے غیر جانب دار نامور کھلاڑی کی خدمات حاصل کروں گا جس کے بعد نئے عہدے دار سامنے آئیں گے۔
پاکستان ہاکی کے سابق کھلاڑیوں اصلاح الدین، منظور الحسن، سلیم ناظم، حسن سردار، شہناز شیخ، قمرضیاء، سمیع اللہ نے پی ایچ ایف میں تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے، دوسری جانب پاکستانی جونیئر ہاکی ٹیم جونیئر ورلڈ کپ میں آٹھوین پوزیشن کے بعد ملائیشیا سے وطن واپس پہنچ گئی ہے، پاکستان نے2021میں پاکستان 11ویں پوزیشن پر تھا،جرمنی نے فرانس کو 2.1 سے شکست دے کر 14جونیئر ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ جیت لیا۔
پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم ایونٹ میں صرف ایک میچ جیت سکی جبکہ دو میچز ڈراء کھیلے اور تین میچز ہارے. ایونٹ میں گرین شرٹس نے ٹوٹل 18 گول سکور کئے جبکہ پاکستان نے مخالف ٹیموں سے 21 گول کھائے. ارباز احمد نے ایونٹ میں 5 گول سکور کئے ، جرمنی نے آٹھویں بار جونیئر ورلڈ کپ جیتا ہے اس نے 1982,85,89, 93,2009,2013 میں یہ اعزاز اپنے نام کئے، ایونٹ میں ابتدائی تین پوزیشن جرمنی، فرانس اور اسپین کے نام رہی،بھارت چوتھی، ہالینڈ پانچویں، آسٹریلیا چھٹی ، ارجنٹائن ساتویں، بلجیم 9 ویں، جنوبی افریقہ10 ویں، نیوزی لینڈ11 ویں، ملائیشیا12 ویں، جنوبی کوریا13 ویں، مصر14ویں،چلی15 اور کینیڈا 16 ویں نمبر پررہا۔ پاکستان کے جونیئر کھلاریوں کو آنے والے دنوں میں عالمی مقابلوں کے مواقع فراہم کئے جائیں تو امید ہے کہ ان میں سے کئی کھلاڑی پاکستان ہاکی کا ر وشن مستقبل بن سکتے ہیں۔