• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں قابض صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اب تک وہاں اسرائیلی ظلم و تشدد کے نتیجے میں فلسطینی شہداء کی تعداد 23زار کے لگ بھگ جا پہنچی ہے جب کہ 57اسلامی ممالک کے حکمراں اور کروڑوں مسلمانوں سمیت اقوام عالم تجاویز اور منصوبوں سے آگے نہیں بڑھ پا رہیں جنہیں ،طاقت کے نشے میں چور اسرائیلی حکام نہ صرف ماننے سے انکاری ہیں بلکہ اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرنے پر بھی بضد ہیں۔ایسا نہیں کہ اس جنگ میں اسرائیل کو کوئی نقصان نہ ہو رہا ہو،اسے حماس کی جانب سے جتنا عسکری نقصان ہوچکا اور ہورہا ہے وہ اس کی ہی نہیں ہر کسی کی سوچ سے زیادہ ہے ،جدید ٹیکنالوجی اور ہوائی فورس نہ ہوتے ہوئے بھی حماس مجاہدین نے اسرائیل کا ناطقہ بند کررکھا ہے اگرچہ نقصان کا گراف مظلوم فلسطینیوں کی جانب بلند ہے لیکن ان کے حوصلوں اور جذبہ جہاد کا اسرائیل کے پاس کوئی توڑ نہیں ،گزشتہ دنوں بھی غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کےعسکری ونگ القسام بریگیڈ کی اسرائیلی فوج سے شدید جھڑپوں میں اسرائیلی اسپیشل فورسز کے مزید 20اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، ان جھڑپوں کے دوران غزہ میں القسام اور القدس بریگیڈز نے متعدد اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ کیں ۔غزہ کویتی اسپتال کے قریب حملے میں 20افراد نے جام شہادت نوش کیا ۔جس امریکا کی پشت پناہی پر اسرائیل اپنی سفاکانہ کارروائیاں کررہا ہے اسی امریکا سے شائع ہونے والے معروف اخبار وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ ہے کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران غزہ پر 30ہزار بم گرائے گئے ہیں جسکے نتیجے میں وہاں کا 70فیصد علاقہ مکمل طور پر تباہ و برباد ہو چکا ہے ،غزہ میں قائم تقریباً ساڑھے4ہزار گھروں میں سے 70فیصد عمارتیں اور گھر تباہ وبرباد ہوچکے ہیں ۔ اسرائیلی بمباری سے صرف فلسطینیوں کے گھروں کو ہی نقصان نہیں پہنچا بلکہ متعدد باز نطینی چرچ،تاریخ ساز مساجد،شاپنگ مالز،ہوٹلز ،سنیما ،تھیٹر اور اسکولوں کو بھی ملبے کا ڈھیر بنایا جاچکا ہے ،اس تباہ کن بمباری میں بجلی ،پانی اور صحت عامہ کی جو تنصیبات تباہ ہوئی ہیں ان کی مرمت کا بھی کوئی امکان نہیں ۔بدحواس اسرائیلی افواج کی جانب سے اقوام متحدہ کے امدادی کیمپ پر بھی فائزنگ کی گئی جس پر اقوام متحدہ کے ایڈ چیف نے امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی رضا کاروں پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔اسرائیلی حملوں میں 56ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں ،جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔نیز اسرائیلی بمبار ی سے مسجد اقصیٰ کے سابق مبلغ اور فلسطینی وزیر برائے مذہنی امور شیخ یوسف سلامہ بھی شہید ہوگئے۔زیر گردش غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حملہ غزہ کے وسطی علاقے پر کیا گیا ۔ فلسطین اتھارٹی کا اس خبر پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا تاہم حماس کے القسام بریگیڈ کے ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں شیخ یوسف سلامہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی دین اسلام اور جدوجہد آزادی فلسطین کیلئے خدمات پرانہیں خراج عقیدت پیش کیا۔شیخ یوسف سلامہ فلسطین اتھارٹی،غزہ اور مغربی کنارے میں سرگرم مزاحمتی تنظیموں میں وحدت کی علامت تھے۔

ادھر عالمی سطح پرنسل پرستی کے خلاف تاریخی جدوجہدکے حامل ملک جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرادیا ہے۔عالمی عدالت انصاف نے سوشل میڈیا ذرائع پر جاری ایک بیان میں بتایا کہ جنوبی افریقا نے اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے ۔جنوبی افریقا کی جانب سے کہا گیا کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات نسل کشی ہیں ،اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینیوں کو جان بوجھ کر قتل کررہی ہے ۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اسرائیلی سفارتکارنے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر مزید حملوں کی صورت میں حزب اللہ کے خلاف مکمل جنگ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہونے کہا ہے کہ یرغمال اسرائیلیوں کی واپسی اور حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی ۔نیتن یاہو نے اشارہ دیا ہے کہ غزہ جنگ مزید کئی ماہ تک جاری رہے گی، ہم آہستہ آہستہ حماس کی صلاحیت اور اس کے رہنمائوں کو ختم کردیں گے۔مصر نے بھی غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے ایک نئے فریم ورک کی تجویز پیش کی ہے ،مصری حکام کےمطابق یہ امن منصوبہ 3مراحل پر مشتمل ہے جس کا اختتام جنگ بندی پر ہونا ہے اطلاعات ہیں کہ اس منصوبے کے ضمن میںحماس کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد مصر کے دورے پر بھی پہنچا ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کیلئے امریکی صدر نے ہنگامی بنیادوں پر اسرائیل کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بائیڈ ن انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی صورتحال کو بنیاد بنا کر اسرائیل کو مزید 147ملین ڈالر سے زائد مالیت کا گولہ بارود اور دیگر سامان فروخت کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق بائیڈن حکومت نے کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کو مزید ڈیڑھ سو ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود اور دیگر متعلقہ فوجی سامان بیچنے کی منظوری دیدی، ابتدائی طور پر چھیانوے ملین ڈالر مالیت کے اسلحہ کا تخمینہ لگایا گیا تھا جو اب بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا ہے جب اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ طویل عرصے تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کے خلاف اسرائیل میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے نتین یاہو نےسے مستعفی ہونے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ کیا عالم اسلام متحد ہوگا؟۔

تازہ ترین