سائفر کیس میں اعظم خان نے اڈیالہ جیل میں قائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں بیان ریکارڈ کروادیا۔ سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر کی کاپی سیکریٹری خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دی، انہوں نے معاملہ اگلی صبح وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا کہا، وزارت خارجہ سے آئی کاپی لے کر وہ وزیراعظم آفس گئے۔
سابق پرنسپل سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے کہا وزیر خارجہ شاہ محمود سے اس پر بات ہوئی ہے، سابق وزیراعظم سائفر دیکھ کر بہت پر جوش ہوگئے اور اس معاملے پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا۔
اعظم خان نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے کہا یہ بتانا ہوگا بیرونی عناصر پاکستان میں کیسے سازش کر رہے ہیں، وزیراعظم کو میں نے کہا کہ وہ وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کریں، میں نے کہا اس ملک کے سفیر یا حکام سے وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ رابطہ کریں، میں نے کہا سیکرٹ ڈاکیومنٹ ہے اس کی تفصیلات عوام کو بتائی نہیں جا سکتیں، وزیراعظم نے مانا کہ یہ پبلک نہیں کی جا سکتی جس کے بعد بنی گالہ میں ملاقات ہوئی، جس میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ تھے، بنی گالہ میں سیکریٹری خارجہ نے ماسٹر کاپی سے سائفر پیغام پڑھا، بنی گالہ میں میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا، مارچ کے آخری ہفتے میں یہ ملاقاتیں، میٹنگز ہوئیں، کابینہ اجلاس بلایا گیا جس میں وزرات خارجہ کے نمایندے نے ماسٹر کاپی سے پیغام پڑھا۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کابینہ نے معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں رکھنے کا فیصلہ کیا، این ایس سی میں امریکی سفیر کو طلب کرنے اور احتجاجی مراسلہ تھمانے کا فیصلہ ہوا، وہ جب تک وزیراعظم ہاؤس میں تھے کاپی وہیں رہی، پھر عوامی اجتماع میں کاغذ لہرایا، پڑھا نہیں گیا۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سمیت 15 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں۔
سائفر کیس میں ایف آئی اے سے گواہ انیس الرحمان سمیت 5 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے، گواہوں میں جاوید اقبال، ہدایت اللّٰہ، محمد اشفاق کے بیانات قلم بند کر لیے گئے۔
سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔