• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 263 کوئٹہ شہر کا سب سے زیادہ ووٹرز کا حامل حلقہ ہے۔

اس حلقے کے سابقہ رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی کے رہنما قاسم سوری تھے۔

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے حلقہ این اے 263 میں بھی سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔

حلقے کے مسائل

اہم اور آبادی کے لحاظ سے بڑے ہونے کے باوجود اس حلقے میں 5 سال گزرنے کے بعد بھی عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔

اس حلقے میں اربوں روپے خرچ ہونے کے بعد بھی ترقیاقی کام یا نئی اسکیم تو دور کی بات سیوریج، صفائی اور پینے کے لیے صاف پانی سمیت حلقے کے عوام کو دیگر بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔

این اے 263 کوئٹہ ٹو میں شہر کے بیشتر اندرونی علاقے شامل ہیں، اس حلقے کی آبادی 8 لاکھ 21 ہزار اور ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 18 ہزار 279ہے، 2018ء سے 2023ء کے دوران حلقے میں ترقیاتی کام یا کوئی بڑی اسکیم شروع نہیں ہوسکی۔

یہ حلقہ مسائل کا گڑھ ہے جو گزشتہ صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا پول کھول رہا ہے۔

اس حلقے میں سیوریج کا ناکارہ نظام، ٹریفک کے بند سگنلز، شاہراہوں کی ٹوٹ پھوٹ اور ٹریفک جام یہاں کی پہچان بن چکے ہیں۔

علاوہ ازیں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور صفائی کی ابتر صورتحال بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جبکہ پینے کا صاف پانی بھی اس حلقے کے مکینوں کے لیے ایک خواب ہے۔

ووٹرز کی شکایت

اس حلقے کے ووٹرز کی یہ شکایت عام ہے کہ منتخب ہونے کے بعد نمائندوں کا حلقے سے غائب رہنا اور ووٹرز کے ہاتھ آنے کے بجائے انہیں ٹال مٹول کرتے رہنا بھی روایت ہے۔

ووٹرز کا کہنا ہے کہ 5 سال میں ہم لوگوں نے ایک بندے کو منتخب کیا اور وہ 5 سال تک ہمارے علاقے میں نظر نہیں آیا، ان 5 سالوں کے دوران ہم نے خاص تبدیلی نہیں دیکھی۔

ووٹرز اب کیا کریں گے؟

ووٹرز سمیت عام شہریوں کا کہنا ہے کہ اب بہت ہوگیا آئندہ اس حلقے سے منتخب ہونے والے نمائندے کو زبانی جمع خرچ اور دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

اس حلقے سے کون میدان میں ہے؟

8 فروری کے انتخابات کے لیے اس نشست کے لیے 42 امیدوار میدان میں ہیں۔

یہاں سے ن لیگ کے حاجی جمال شاہ، پی پی پی پی کے روزی خان مہر، جماعت اسلامی کے عطاء الرحمان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مقبول احمد لہڑی اور دیگر شامل ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید