• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں ’’خان میگو‘‘ کو متعارف کرانے والی ٹیم سے گفتگو
پاکستان میں ’’خان میگو‘‘ کو متعارف کرانے والی ٹیم سے گفتگو 

کراچی کی بڑھتی آبادی کو بہتر تعلیم دینے اور جدت سے بھرپور دور میں آگے بڑھانے کے لیے اب مصنوعی ذہانت کی مدد لی جارہی ہے، کیوں کہ اے آئی(AI) کے ذریعے تعلیمی نظام میں زبردست بہتری لائی جاسکتی ہے۔ اِس ضمن میں خان اکیڈمی کے تعاون سے ’’خان میگو ‘‘ کے نام سے ایک اے آئی لرننگ ٹول متعارف کروایا گیا ہے، جو طلبہ کو بہتر تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

نیز، یہ اساتذہ کے لیے بھی سب سے موثر ٹولز میں سے ایک ہے۔ یہ ٹیکنالوجی، اساتذہ کی جگہ تو نہیں لے گی، البتہ بہتر تعلیم فراہم کرنے میں مددگار ضرور ثابت ہوگی۔

اے آئی ٹیکنالوجی شعبۂ تعلیم میں ایک انقلاب برپا کر رہی ہے، جس سے تدریسی امور کے ساتھ، سیکھنے کے عمل میں بھی بہت سی مثبت تبدیلیوں کی صلاحیت کی موجود ہے۔ یہ ٹیکنالوجی عمیق ورچوئل لرننگ ماحول بنا سکتی ہے، تو اسمارٹ مواد بھی تخلیق کر سکتی ہے، یہ زبان کی رکاوٹیں آسان کر سکتی ہے۔ 

اس کی مدد سے سیکھنے اور پڑھانے کے درمیان خلا پُر کیا جاسکتا ہے، ہر طالبِ علم کے لیے خصوصی منصوبے بنائے جا سکتے ہیں۔ جن بچّوں کا تعلیمی سلسلہ کسی نہ کسی وجہ سے رک گیا ہے، اُن کے لیے یہ لرننگ ٹول معاون ثابت ہوگا۔

گویا، اب پڑھنے اور پڑھانے کا نیا سفر شروع ہوگیا ہے۔ خان میگو کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہم نے اسے پاکستان میں متعارف کروانے والی ٹیم کے ارکان عثمان رشید، نعیم زمیندار اور امین ہاشوانی سے خصوصی گفتگو کی گئی،جو نذرِ قارئین ہے۔

س: یہ اے آئی ٹول کیا ہے اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟

ج: اس آئن لائن لرننگ ٹول کو’’خان اکیڈمی ‘‘نے متعارف کروایا ہے، جسے ’’خان میگو‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ خان اکیڈمی ایک غیر منافع بخش تعلیمی ادارہ ہے، جسے امریکی ماہرِ تعلیم ’’سال خان‘‘ نے قائم کیا۔ آج کل دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے متعدد تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جس طرح یہ دیگر شعبوں میں تبدیلیاں لارہی ہے، اسی طرح تعلیم کے میدان میں بھی پیش رفت ہورہی ہے۔ اس اے آئی ٹول کی وجہ سے ٹیچرز کو اپنے لیکچر تیار کرنے میں مدد ملے گی اور ہر بچے کو اس کی ذہانت کے مطابق ایک ٹیوٹر مل جائے گا۔

پوری دنیا کی معلومات اس اے آئی ٹیوٹر کے پاس ہے،تو اسے پڑھانے کا طریقۂ کار بھی معلوم ہے، اسے متعدد زبانیں آتی ہیں۔ صرف یہی نہیں، اس میں ایک ایسا فیچر بھی موجود ہے، جس کی مدد سے یہ کوئی بھی چیز پانچ مختلف طریقوں سے سکھا سکتا ہے۔ یہ بچّوں کی ذہانت کو سمجھتے ہوئے انہیں چیزیں سِکھاتا ہے۔ نصاب کو سمجھ کر اس سے متعلق سمجھانے کا طریقہ خود تیار کرتا ہے۔

نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے
 نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے

س: اسے استعمال کرنے کا طریقۂ کار کیا ہے؟

ج: اس کے استعمال کے مختلف طریقے ہیں۔بچّوں کی تعلیمی تربیت بہتر کرنے کے لیے اس میں چار اہم ٹولز ہیں۔ ایک والدین کے لیے، دوسرا اسکول ایڈمنسٹریٹرکے لیے، تیسرا اساتذہ کے لیے اور چوتھا بچوں کے لیے ہے، لیکن سب سے اہم حصہ اساتذہ کا ہے۔ 

اس کے ذریعے اساتذہ کے اسمارٹ فون پر ٹیچنگ اسسٹنٹ ٹول انھیں مل جائے گا،جس سے انھیں معلوم ہو گا کہ انھیں آج کلاس میں کیا پڑھانا ہے، کس طرح پڑھانا ہے اور سمجھانے کا بہترین طریقۂ کار کیا ہے۔ لیکچر کے دوران کیا سوالات پوچھے جاسکتے ہیں اور یہ معلومات روزانہ کی بنیاد پر انھیں ملتی رہے گی۔ 

جب ٹیچر پڑھانا شروع کرے گا، تو بچّوں کی اسکرین پر وہ چیزیں آنا شروع ہو جائیں گی۔ ان کے جواب دینے سے ٹیچر کو اندازہ ہوجائے گا کہ اُنھیں جو سمجھایا جا رہا ہے، وہ بچّوں کو صحیح طرح سے سمجھ آرہا ہے یا نہیں۔ یہ سب کچھ مصنوعی ذہانت کی بدولت ہوتا ہے۔ یہ اے آئی ٹول اندازہ لگا لیتا ہے کہ کون سا بچہ ٹیکسٹ کے ذریعے زیادہ اچھا سیکھ رہا ہے اور کون سا تصاویر کے مدد سے۔پھر اے آئی ٹول بچّوں کو اُسی کے مطابق پڑھائے گا۔

یعنی یہ ہر بچے کے لیے پرسنلائزڈ لرننگ کردے گا۔ اس ٹول کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ آج کل کے بچّوں کے مزاج کے مطابق انھیں چیزیں سکھائے گا۔جس طرح بھی وہ سیکھنا چاہتے ہیں، انھیں اسی طرح سکھائے گا۔ یہ ہر بچے کے لیے الگ طر ح سے کام کرے گا۔ اس طرح بچّوں میں دل چسپی پیدا ہوگی۔

سب سے پہلے اے آئی ٹول میں نصاب کے مطابق چیزیں ڈیزائن کی جائیں گی، شروعات میں اساتذہ کو اس کے استعمال کے حوالے سے ٹریننگ دی جائے گی اور مقامی زبانوں کی ٹیسٹنگ ہوگی کہ کون سی زبان صحیح کام کررہی ہے، کون سی نہیں۔

یہ تمام چیزیں ان اے آئی ٹولزمیں موجود ہوں گی،ہر سبجیکٹ کی کورس آؤٹ لائن اس میں ہوگی اور یہ ہر موضوع کو اساتذہ کو بہت ہی دل چسپ انداز میں سمجھائے گا، جس سے انھیں خود سمجھنے اور بچّوں کو سمجھانے میں بھی مزا آئے گا۔

س: اس اے آئی ٹول کو خاص طور پر اسکولز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے یا عام لوگ بھی اس سے استفادہ کرسکتے ہیں؟

ج: اس ٹول کو اسکولز میں متعارف کروانے کا اصل مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت کا ہی راج ہوگا۔ اسی سے متعلق جابز ہوں گی اور جو بچہ ان چیزوں کو صحیح سے سمجھے گا، پرابلمز حل کرسکے گا، سوچ سمجھ کر سوال حل کر سکے گا، ٹیکنالوجی سمجھ سکے گا، وہی مستقبل میں جاب کے لیے تیار ہو گا، اُن بچّوں کے مقابلے میں جو چیزوں کو رٹتے ہیں۔

ایک بات یہ بھی ہے کہ جو ہمارا عام اسکول سسٹم ہے، اس میں بچّوں کو نصاب رٹوایا جاتا ہے۔ انھیں سمجھ آئے یا نہ آئے، اس کی فکر نہیں ہوتی، ان کے دماغ میں لیکچر بھر دیا جا تا ہے، مگر یہ اے آئی ٹول دماغ کھولتا ہے۔ 

ہمیں مستقبل کے لیے وہ بچے چاہئیں، جن کے دماغ کھلے ہوئے ہوں۔ جس طرح پاکستان کی آبادی ہر سال بڑھ رہی ہے، اس کے لیے ہمارے پاس اتنے اسکول نہیں ہیں، ایسے میں یہ اے آئی ٹول بہت کارآمد ثابت ہوگا۔

یہ ٹول پاکستان میں تعلیمی انقلاب لائے گا، یہ کہنا تو بہت آسان ہے، لیکن کرنا بہت مشکل ہے کہ اے آئی کی مدد ہی سے یہ انقلاب لایا جاسکتا ہے، ورنہ ممکن نہیں ہے۔ اگر خود سے تبدیلی لاسکتے، تو اب تک کچھ نہ کچھ ہوچکا ہوتا۔

چند ٹیچرز کے ذریعے لاکھوں بچّوں کو اس پلیٹ فارم پر لا سکتے ہیں، جس طرح سوشل میڈیا پر سب کی الگ الگ پروفائل ہوتی ہے، اُسی طرح اس ٹول میں سب بچّوں کی الگ الگ پروفائل بنی ہو گی، جس سے یہ ٹول طلباء و طالبات کی سوچ سمجھ لے گا اور پھر اُسی کی مطابق اُسے سکھائے گا۔

یہ کام بہت ہی دل چسپ انداز میں کرے گا،جس سے بچّوں کو بھی پڑھنے میں مزہ آئے گا۔ اگر ہم حقیقت میں پاکستان میں تعلیم کے میدان میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، تو اس اے آئی ٹول کو اپنانا لازمی ہے۔ خان اکیڈمی نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں لا رہی، جو موجودہ نصاب ہے، وہی رہے گا، صرف اس ٹول کی مدد سے اسسٹ کرے گی۔

بچّوں اور ٹیچرز کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی۔البتہ، ہمارا جو پلان ہے،وہاں تک پہنچنے میں کئی سال لگیں گے۔سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ پاکستان میں اسے کیسے لے کر چلنا ہے،کون سی چیز صحیح کام کررہی ہے اور کون سی نہیں۔ یعنی پائلٹ پراجیکٹ کرنا ہے۔ پھر یہ دیکھنا ہے کہ خان اکیڈمی سے کہاں پر چیزیں تبدیل کروانی ہیں۔ اس کا پورا ایک سسٹم بنے گا۔ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹلائزیشن پہلے بھی ہو چکی ہے، مگر اے آئی اب تک امریکا، پاکستان اور چند دیگر ممالک میں متعارف ہوا ہے۔

ہم پاکستان کو اے آئی ایجوکیشنل ٹیکنالوجی کا pioneer بنانا چاہتے ہیں۔اس کے لیے صرف ٹیچرز کے پاس اسمارٹ فونز ہونا ضروری ہے۔اسمارٹ فونز کے ذریعے ہم اس پلان پر عمل کرسکتے ہیں،اس کے لیے بچّوں کے پاس لیپ ٹاپ ہونا ضروری نہیں۔ 

خان اکیڈمی کی ویب سائٹ پر ٹیچرز کے لیے ٹول موجود ہے۔ پاکستان دوسرا مُلک ہے، جس نے ٹیچرز کے لیے یہ ٹول متعارف کروایا ہے۔ اس اے آئی ٹول کا پہلا پائلٹ رواں ماہ یا مارچ میں شروع کرنے کا ارادہ ہے۔ گزشتہ ماہ سے ٹیچرز کی ٹریننگ شروع کردی گئی ہے۔

مستقبل میں یہ ٹریننگ آن لائن دی جائے گی۔ فی الحال ہم اس پر ورکنگ کررہے ہیں کہ ٹیچرز کو آن لائن ٹریننگ کیسے دینی ہے۔ اس ٹول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہمارے کلچر اور تہذیب کے مطابق ہوگا، باہر سے کوئی نئی چیز نہیں لائے گا۔حکومت کا جو تعلیمی نظام ہے، اُسی کو بڑھائے گا۔

اس ٹول کی مدد سے پاکستان تعلیم کے میدان میں آگے بڑھ سکتا ہے اور عام افراد بھی اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ خان اکیڈمی کی ویب سائٹ پر اپنی آئی ڈی بنا کر اس ٹول تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔

سندھ بورڈ کا نصاب ابھی خان اکیڈمی کی ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے،اس پر کام جاری ہے، بعدازاں، ٹیچرز کو ویب سائٹ پر یہ نصاب بھی مل جائے گا۔نیز، اس میں لوکل زبانیں(سندھی،پشتو ،بلوچی) بھی شامل کی جائیں گی۔پائلٹ پروگرام سے ہمیں معلوم ہوگا کہ ٹیچرز کا کیا ردعمل آتا ہے، اگر کسی جگہ کچھ تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، تو وہ لائی جائے گی،بعدازاں اس ٹول کو باقاعدہ لانچ کیا جائے گا۔

س: اب تک کتنے اسکولز اس ٹول کو استعمال کر رہے ہیں؟کیا پرائیوٹ اسکولز بھی اس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اور اس کا طریقۂ کار کیا ہے؟

ج: فی الحال تو چند اسکولز ہی اس میں شامل کیے گئے ہیں۔کچھ اسکولز وہ ہیں، جو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلتے ہیں اور چند سرکاری ہیں۔ ان تمام اسکولز کا نصاب مدّنظر رکھتے ہوئے ہی ٹول میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔ہر اسکول کا معیار مختلف ہوتا ہے، تو یہ ٹول اُن کے معیار کے حساب سے فیچرز ڈیزائن کرے گا۔ یعنی اس کے فیچرز ہر اسکول کے لیے ایک جیسے نہیں ہوں گے،ہر طالبِ علم کی پروفائل اس میں موجود ہوگی۔

ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ بچے کی قابلیت سے متعلق اسے سمجھائے گا،جس کے لیے الفاظ کا چناؤ بھی ان کی ذہانت کے مطابق کرے گا۔ جہاں تک بات ہے بچّوں کے پاس لیپ ٹاپز یا ٹیب لیٹس کی،تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے،کیوں کہ اس کے لیے ہمارے پاس فنڈنگ کی کمی نہیں ہے۔

س: اس ٹول کو بنانے میں کس سافٹ ویئر کا استعمال کیا گیا ہے؟

ج: اس پورے سافٹ وئیر کو خان اکیڈمی نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے ڈیزائن کیا ہے۔ ہم نے جو این جی اوز بنائی ہے،اُس نے خان اکیڈمی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت ہمیں یہ رائٹس دیے ہیں کہ ہم اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی پاکستان میں متعارف کروا سکتے ہیں۔ یہاں موجود ٹیم اسے لوکل لائز کرے گی،یعنی ہمیں اپنے حساب سے جو فیچرز اور زبانیں شامل کرنی ہیں، وہ ہم کریں گے۔

س: اس اے آئی ٹول میں کتنے فیچرز شامل ہیں؟

ج: اس میں ٹیچرز کے لیکچرز تیار کرنے کے لیے فیچرز موجود ہیں، تو طلبہ کے لیے ٹولز بھی ہیں، جن کی مدد سے ان کے لیے ورک شیٹس تیار کی جائیں گی۔والدین کے لیے بھی ایسے فیچرز ہیں، جن کی مدد سے وہ بچے کو گھر پر پڑھا سکتے ہیں۔ فی الحال اس میں سائنس، ریاضی اور انگریزی کا نصاب شامل کیا گیا ہے،بعد میں دیگر مضامین بھی شامل کیے جائیں گے۔

س: کیا اسکولوں کو اسے استعمال کرنے کے لیے کوئی مخصوص رقم ادا کرنی پڑتی ہے؟

ج: ویسے تو اس کی فیس بہت زیادہ ہے،مگر کچھ بیرونِ مُلک مقیم پاکستانی اور مقامی افراد نے مل کر اس کی رقم ادا کی ہے،اِس حوالے سے ہم نے خان اکیڈمی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے کہ اس میں کچھ فیچرز تک رسائی مفت ہوگی اور کچھ کے لیے بہت معمولی سی رقم مقرر کی جائے گی۔ یہ تمام کام بغیر کسی منافعے کے کیے جارہے ہیں۔

ہم اپنے پاس سے پیسے خرچ کر کے اس پر کام کر رہے ہیں اور یہ سب ملک کی بہتری اور فائدے کے لیے کر رہے ہیں، کیوں کہ ہمارا مقصد صرف تعلیمی نظام تبدیل کرنا ہے۔ اس ٹول کو سندھ، پنچاب، بلوچستان کے دیہات میں موجود اسکولز کے لیے بھی متعارف کروایا گیا ہے،کیوں کہ وہاں کے ٹیچرز اور بچّوں کا ایکسپوژر کم ہوتا ہے، یہ ٹول ان کے لیے مدد گار ثابت ہوگا اور اس کے تحت بچّوں کو یونی ورسٹی میں داخلہ لینے میں آسانی ہو گی۔

س: آپ کے خیال میں یہ ٹول تعلیم کے میدان میں کس طرح انقلاب لاسکتا ہے؟

ج: اِس اے آئی ٹول سے تعلیم کے میدان میں کئی طرح سے انقلاب لایا جا سکتا ہے۔ ایک تو یہ کہ اس کی مدد سے اساتذہ لیکچرز بآسانی تیار کرسکیں گے اور وہ لیکچرز طلبہ کے لیے دل چسپ بھی ہوں گے۔ اس اے آئی ٹول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہر جماعت کے لیے امتحانی پرچے سیکنڈز میں تیار کر سکتا ہے اور اپنی مرضی سے اُن میں تبدیلی بھی کروائی جا سکتی ہے۔

دوسری اہم بات یہ کہ خان اکیڈمی کی جانب سے اس پر کچھ فلٹرز لگائے گئے، جن سے طلبہ کو کسی بھی سوال کا جواب آسانی سے نہیں ملے گا، بلکہ اُنھیں چیزیں سمجھ کر جواب حاصل کرنا پڑے گا اور اگر اس میں کوئی نامناسب الفاظ ہیں، جو طلباء وطالبات کے لیے مناسب نہیں ہیں، تو انھیں بھی فلٹر کردے گا۔

س: اس ٹول میں اسکولز کو شامل کرنے کا کوئی خاص کرائی ٹیریا ہے؟

ج: کوئی کرائی ٹیریا نہیں ہے،کیوں کہ اس ٹول کو متعارف کروانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ ہر بچہ اس کے ذریعے تعلیم حاصل کر سکے۔ شروعات میں تو سرکاری اور فاؤنڈیشن اسکولز ہی شامل کیے گئے ہیں اور اُن سے کوئی رقم بھی نہیں لی گئی ہے۔ مستقبل میں اگر ایسے اسکولز شامل ہوتے ہیں، جو پیسے دے سکتے ہیں، تو ان سے بھی معمولی فیس لی جائے گی، البتہ سرکاری، فائونڈیشن یا گائوں کے اسکولز کو پھر بھی کوئی فیس نہیں دینی پڑے گی۔

س: اے آئی ٹول میں کتنی زبانیں شامل ہیں؟

ج: فی الحال اس میں اردو اورانگریزی زبانیں شامل ہیں۔ مستقبل میں دیگر زبانیں بھی شامل کی جائیں گی اور یہ ٹول خود زبانیں سیکھ بھی رہا ہے۔ دو سال میں اس میں تمام مقامی زبانیں شامل کردی جائیں گی۔

س: اس ٹول میں مزید تبدیلیاں لانے کا ارادہ ہے؟

ج: جی بالکل۔ وقت کے ساتھ اور ضرورت کے تحت اس میں تبدیلیاں لانے کا ارادہ ہے۔ اس ضمن میں ایک اہم بات یہ ہے کہ ضرورت کے مطابق یہ خود بھی اپ ڈیٹ ہوتا رہتا ہے۔ اُمید ہے، مستقبل میں یہ مزید بہتر طریقے سے چیزیں سکھا پائے گا۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید