ماہرینِ فلکیات نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اب تک کا سب سے بڑا بلیک ہول دریافت کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیچر آسٹرونومی نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرینِ فلکیات نے چلی میں بہت بڑی ٹیلی اسکوپ کی مدد سے خلاء میں اب تک کا سب سے بڑا بلیک ہول دریافت کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق غیر معمولی طاقت کے حامل اس بلیک ہول کو J0529-4351 کا نام دیا گیا ہے، جو ہمارے سورج سے 17 بلین گنا بڑا ہے۔
یہ بلیک ہول بنیادی طور پر کہکشاں کا مرکزی حصہ ہے، فلکیات کی اصطلاح میں اسے ’ایکٹیو گیلیکٹک نیوکلیئس‘ (AGN ) کہا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ انتہائی وسیع بلیک ہول ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر ہمارے سورج کے مساوی مواد نگل رہا ہے۔
محقیقین کے مطابق اس بلیک ہول کا پتہ برسوں پہلے لگایا گیا تھا تاہم اس کی تفصیلات حال ہی میں ایک مکمل مطالعے کے بعد سامنے آئی ہیں۔
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے محقق کرسچین ولف نے بتایا ہے کہ کسی بھی بلیک ہول کے غیر معمولی تجاذب سے چیزیں پھٹ جاتی ہیں اور یوں غیر معمولی روشنی پیدا ہوتی ہے، J0529-435 کی روشنی کو ہم تک پہنچنے میں 12 ارب سال لگے ہیں۔
اس بلیک ہول کا قطر 7 نوری سال ہے، جس سے خارج ہونے والی روشنی ہمارے سورج سے خارج ہونے والی روشنی سے 500 کھرب گنا زیادہ ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ J0529-435 کا درجۂ حرارت 10 ہزار سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے اور اس کے دائرے میں چلنے والی ہواؤں کی رفتار اتنی ہے کہ ایک سیکنڈ میں زمین کا چکر لگا سکتی ہیں۔