• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کبھی وطن عزیز میں بجلی ،گیس اور پھر پانی کی دستیابی کا انتظار کیا جاتا تھا اب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ یعنی ٹوئٹرکی ’لوڈ شیڈنگ‘ ہورہی ہے۔گاہے وسوسے سر اُٹھاتے ہیں اور اس نوع کے اندیشہ ہائے دور درازستاتے ہیں کہ کہیں ہم معکوس ترقی کرتے ہوئے چین یا پھر شمالی کوریا کے نقش قدم پر تو نہیں چل پڑے۔بلاشبہ پابندیاں دیرپا حل نہیں ہواکرتیںلیکن ہمارے ہاں مصنوعی ذہانت اور ابلاغ کے جدید ذرائع کو منفی انداز میں استعمال کرتے ہوئے جس قسم کا ہیجان پیدا کیا جارہا ہے اس کا سدباب نہ کیا گیا تو یہ طوفان خس وخاشاک کی مانند سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔ سب سے پہلے اسٹیفن ہاکنگ نے2014ء میں خبردار کیاتھا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی انسانی نسل کا خاتمہ کردے گی۔ایک بار انسانوں نے اسے اپنالیا تو پھراس کے ارتقا کا عمل خودبخود آگے بڑھتا رہے گااور انسان اپنے سست حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے۔انسانوں کے مقابلے میں مشینوں کی برتری کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ انسان کا دل پوری زندگی میں ایک ارب بار دھڑکتا ہے اور خراب ہوجاتا ہے مگر ایک جدیدمائیکرو پراسیسر ہر سیکنڈمیں پانچ سے دس ارب مرتبہ حرکت کرتا ہے۔اگر آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ہیومن انٹیلی جنس کا موازنہ کیا جائے تو بائیولوجیکل انٹیلی جنس محض 30واٹ سے کام کرتی ہے اور نیورونز کے درمیان 100ٹریلین کنکشن ہوتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ڈیجیٹل انٹیلی جنس ایک میگا واٹ پاور استعما ل کرتی ہے اور صرف ایک ٹریلین کنکشن پر مشتمل ہوتی ہے۔بہتر لرننگ الگوردھم کی وجہ سے نہ صرف یہ آلات لازوال ہیں بلکہ انہیں انسانوں پر واضح فوقیت حاصل ہے۔ لہٰذا پہلی بار انسانوں کو اپنے آپ سے زیادہ اسمارٹ مخلوق سے واسطہ پڑنے جارہا ہے۔مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے متعلق پانچ مختلف قسم کے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔گوگل کے CEOسندر پچائی کہتے ہیں کہ انہیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے درپیش خطرات کا سوچتے ہوئے راتوں کو نیند نہیں آتی۔ٹوئٹر اور ٹیسلا موٹرز کے مالکانہ حقوق رکھنے والے ایلون مسک کہتے ہیں کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس جوہری ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ہے ۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا ایک خوفناک پہلو سیاسی پروپیگنڈے اور انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کیلئے اس کا استعمال ہے۔اگر آپ کو 2016ء میں سامنے آنے والا Cambridge Analytica scandalیاد ہوتو اس بات کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔فیس بک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے اپنے صارفین کی پسند ناپسند اور ہر قسم کی سرگرمیو ں پر نظر رکھتا ہے،یہ نگرانی اس قدر موثر اور منظم ہے کہ اگر آپ جوتوں کے بارے میں بات کررہے ہوں یا ایک بار Shoeلکھ کر کچھ ڈھونڈنے کی کوشش کریں تو آپ کی پروفائل پر جوتوں کے اشتہارات کی بھرمار ہوجائے گی۔فیس بک انتظامیہ نے Cambridge Analytica نامی ایک کمپنی کو اپنے 87ملین صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دی۔یہ کمپنی جس نے بعد ازاں کنسلٹنگ فرم کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم چلائی ،اس نے مشین لرننگ کے ذریعے فیس بک صارفین کا ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے انہیں مختلف حصوں میں تقسیم کیااور پھر مائیکرو منیجمنٹ اور مائیکرو ٹارگیٹنگ کے ذریعے ان تک اپنا پیغام پہنچایا۔مثال کے طور پر جو سفید فام مقامی امریکی باہر سے آکر آباد ہونے والوں سے متعلق تحفظات کا شکار تھے ،انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران اس طرح کے اشتہارات دکھائے گئے کہ ٹرمپ کو ووٹ نہ دیا تو یہ ملک تمہارا نہیں رہے گا۔یوں مائیکرو ٹارگیٹنگ کے ذریعے انتخابی عمل کو Manipulateکرکے ڈونلڈ ٹرمپ صدر بن گئے۔

برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے جو ریفرنڈم ہوا ،اس میں بھی یہی طریقہ واردات استعمال کیا گیا۔برطانوی پارلیمنٹ کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ووٹرز پر اثر انداز ہونے کیلئےمختلف قسم کے اشتہارات اور نعرے استعمال کیئے گئے۔کینیڈین کمپنی Agregate AIQنے مختلف ایشوزکے حوالے سے یہ اشتہاری مہم چلائی۔مثال کے طور پرجو برطانوی جانوروں سے متعلق حساس طبیعت کے مالک ہیں انہیں یورپی یونین میں بل فائٹنگ کے حوالے سے اشتہار دکھائے گئے۔جو لوگ موسمیاتی تبدیلیوں پر اقدامات نہ کرنے پر نالاں تھے ،انہیں اس طرح کے اشتہارات دکھا کر کہا گیا کہ دراصل یورپی یونین اس حوالے سے کچھ کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔بوڑھے اور بیمار برطانوی شہریوں کو اس طرح کے اشتہار دکھا کر بریگزٹ کے حق میں ووٹ دینے کیلئےقائل کیا گیا کہ برطانیہ ہر ہفتے 350ملین ڈالریورپی یونین کو بھیجتا ہے اگر ہم الگ ہوگئے تو ہر سات دن میں نیاہاسپٹل بناسکتے ہیں،ظاہر ہے یہ معلومات غلط تھیں لیکن اشتہاری مہم سے متاثر ہوکر لوگوں نے بریگزٹ کے حق میں ووٹ دیا۔اسی طرح سب کو وہ منجن بیچا گیا جو ان کے مزاج ،طبیعت اور عادات و اطوار سے لگاکھاتا تھا۔مائیکرو ٹارگٹنگ کی یہی تکنیک نریندر مودی نے بھارت اور عمران خان نے پاکستان میں استعمال کی۔ مثلاًجو لوگ کرپشن سے تنگ تھے ،انہیں پی ٹی آئی نے سیاسی قیادت کو چور اور ڈاکو کہہ کر اپنے ساتھ ملایا،جنوبی پنجاب والوں کو الگ صوبے کا لالی پوپ دیا،پختونوں کویہ کہہ کر ساتھ ملایا کہ میں تو ہوں ہی پٹھان۔جو روایتی اسلام پسند تھے انہیں اسلامک ٹچ کے ذریعے لبھایا۔تصور کریں، 18سے35سال تک کے نوجوان جو کرکٹ میں دلچسپی رکھتے ہیں ،تاریخ سے زیادہ واقف نہیں ،روایتی سیاستدانوں سے بیزار ہیں ،انہیں اشتہار میں بتایاجائے کہ جس طرح عمران خان نے کرکٹ کوبدل دیا تھا ،اسی طرح ملک کی تقدیر بدل دے گا۔تو ایسی صورت میں کیا ہوگا؟مشین لرننگ کے ذریعے مائیکروٹارگیٹنگ کی یہی تکنیک 2024ء کے عام انتخابات میں استعمال کی گئی۔اسے دنیا بھر میں نظام کو یرغمال بنانے کے مترادف قرار دیا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے قانون سازی ہورہی ہے ،سخت سزائیں دی جارہی ہیں تاکہ جمہوریت کو مصنوعی ذہانت کی حشر سامانیوں سے بچایا جاسکے۔

تازہ ترین