سابق امریکی فوجی ایلن شیبارو نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایلن شیبارو نے ٹیکساس میں میک کینی سٹی کونسل کے اجلاس کے دوران غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی حمایت کرنے پر امریکی حکومت پر شدید الفاظ میں تنقید کی۔
اُنہوں نے اجلاس کے دوران سب سے پہلے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ میرا نام ایلن شیبارو ہے، میری عمر 47 سال ہے اور میں امریکا کے تیسرے اسپیشل فورسز گروپ کا حصّہ رہ چُکا ہوں جو امریکا کی قیادت میں عراق پر حملہ کرنے والی اتحادی فورسز میں شامل تھا۔
سابق امریکی فوجی نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جنگ کیا ہوتی ہے اور فلسطین میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں ہے بلکہ یہ نسل کشی ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ غزہ میں مخصوص لوگوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے تاکہ ان کی زمین پر قبضہ کیا جا سکے جو کہ غلط ہے اور بطور امریکی ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اس نسل کشی کے خلاف اپنی آواز اُٹھائیں۔
ایلن شیبارو نے کہا کہ امریکی عوام کے ٹیکس کا فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے استعمال اس صورتحال کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ میرے دیے ہوئے ٹیکس کا استعمال بھی فلسطینیوں کی نسل کشی میں ہو رہا، اس نسل کشی کو روکنا بہت ضروری ہے اور اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے کریں لیکن اسے روکیں۔