اسلام آباد (مہتاب حیدر)بیرونی قرضوں کی واپسی، پاکستان نے 2.4 ارب ڈالرز کی ادائیگی کردی، پہلی سہ ماہی میں بڑا حصہ آئی ایم ایف کو واپس کیا گیا.
غیر ملکی ذخائر میں کمی سے خطرات لاحق۔ تفصیلات کے مطابق زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کے درمیان پاکستان نے پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بیرونی سرکاری قرضوں کی ادائیگی کی شکل میں 2.4 ارب ڈالرز کی ادائیگی کردی جس میں سے بڑا حصہ آئی ایم ایف کو واپس کیا گیا۔
ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے 2404 ملین امریکی ڈالر کی رقم جولائی - ستمبر 2023-24 کے دوران بیرونی سرکاری قرضوں کی ادائیگی کے لیے ادا کی۔
اس میں 1627 ملین امریکی ڈالرز کی اصل ادائیگی اور 777 ملین کی سود کی ادائیگی شامل ہے۔
پاکستان نے پہلی سہ ماہی کے دوران آئی ایم ایف کو 524 ملین ڈالر کی رقم بطور قرض اصل اور سود کی ادائیگی کی صورت میں واپس کی۔ اس کے بعد اسلام آباد نے رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں ورلڈ بینک کو 331 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک کو 283 ملین ڈالر اور اسلامی ترقیاتی بینک کو 108 ملین ڈالر کی ادائیگی کی۔
دو طرفہ قرض دہندگان کے درمیان پاکستان نے اصل اور سود کی ادائیگیوں کی صورت میں سعودی عرب کو 407 ملین ڈالر، چین کو 210 ملین ڈالر، جاپان کو 26 ملین ڈالر اور غیر پیرس کلب ممالک کو 186 ملین ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔ حکومت نے دوسرے قرض دہندگان کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے طور پر 190 ملین ڈالرز واپس کئے ہیں۔
حکومت نے بین الاقوامی بانڈز پر سود کی ادائیگی کے طور پر 40 ملین ڈالر واپس کر دیے ہیں۔