آئی ایم ایف وفد اور معاشی ٹیم کے درمیان تعارفی ملاقات ہوگئی۔
آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی جبکہ پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب معاشی ٹیم کے ہمراہ ملاقات میں موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مشن نیتھن پورٹر کی قیادت میں وزارت خزانہ سے روانہ ہوگیا جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور ایف بی آر کے چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ بھی روانہ ہوگئے اور اب فریقین کے درمیان مزید مذاکرات مقامی ہوٹل میں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق موجودہ قرض پروگرام کی آخری قسط لینے کے لیے مزید کوئی شرط عائد نہیں ہوگی اور موجودہ قرض پروگرام کے تحت کوئی نیا منی بجٹ نہیں آئے گا۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ معاشی ٹیم کے مذاکرات آج سے شروع ہو جائیں گے۔
وزیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر توانائی کی آئی ایم ایف مشن سے الگ الگ ملاقاتیں شیڈول ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف مشن کو حکومتی ترجیحات سے آگاہ کریں گے جبکہ وزیر توانائی بھی آئی ایم ایف مشن کو اہداف پر عملدرآمد سے آگاہ کریں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک بھی آئی ایم ایف مشن کو آئی ایم ایف اہداف پر عملدرآمد سے آگاہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق دوسرے اقتصادی جائزہ کے تحت پاکستان آئی ایم ایف کے تمام اہداف پر عملدرآمد کر چکا جبکہ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے آئی ایم ایف کے 26 میں سے 25 اہداف پر عملدرآمد مکمل کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کے حکام اہداف پر عملدرآمد کی رپورٹ آئی ایم ایف مشن کو فراہم کریں گے۔
مرکزی بینک سے حکومت کیلئے قرض حاصل نہ کرنے اور بیرونی ادائیگیاں بروقت ادا کرنے کی شرط پوری کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس محصولات اور ریفنڈ ادائیگیوں سمیت پاور سیکٹر کے بقایاجات کو بروقت کلیئر کیا گیا جبکہ ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کی شرط پر بھی مکمل عملدرآمد کیا گیا۔ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان کرنسی ایکسچینج میں 1.25 فیصد کے ریٹ پر عملدرآمد جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی نرخوں کی ریبیسنگ اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط پر بروقت عملدرآمد کیا گیا جبکہ اہداف کے مطابق ایس او ایز کے لاء میں ترمیم اور ترمیمی قانون پر عملدرآمد کی شرط مکمل نہیں ہوئی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان پوسٹ، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے لاء میں ترمیم نہیں ہوئی ہے۔