• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصغر عظیم

کراچی میں صحت مند سرگرمیوں کے نام پر تماشہ ایک عام سی بات ہے، رواں سال جنوری کے اختتام پر سندھ گیمز کے انعقاد کے بعد کمشنر کراچی مراتھن کے نام پررواں ماہ 8 مارچ کو ایک اور تماشا لگایا گیا۔ سابق کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے پانچ سال قبل کراچی کے پر امن تصور کو اجاگر کرنے شہریوں کیلئے صحت مند سرگرمیوں کو متعارف کرانے اور پوری دنیا کی توجہ کراچی کی جانب کرانے کیلئے مراتھن کا انتخاب کیا، پہلی کمشنر کراچی مراتھن شرکاء کے اعتبار سے کامیاب رہی، تاہم انتظامی امور کے حوالے سے اس پر کئی سوالات اٹھائے گئے تھے، افتخار شالوانی نے دوسری ریسکو غلطیوں سے پاک کرنے اور شرکاء کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، اس حقیقت کے باوجود کہ کمشنر کراچی مراتھن 42 کلومیٹر کے بجائے 10 سے 15 کلو میٹر پر مشتمل تھی۔ 

مختلف کٹیگریز میں ہونے والے ایونٹ کے انعقاد سے شہریوں میں اس کی اہمیت اجاگر ہوئی ، سابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے اس سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے تیسری مراتھن ریس کا انعقاد کیا، پرائیوٹ سیکٹر کے تعاون سے اس کیلئے حکومت سندھ سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا گیا ،ہزاروں کی تعداد میں شہریوں کی شرکت اور انتظامی، میڈیا کوریج کے اعتبار سے یہ ایک شاندار ریس ثابت ہوئی، سابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے نیشنل بینک کے تعاون سے چوتھی ریس کا انعقاد کیا تو تینوں کی نسبت یہ زیادہ کامیاب رہی، شہر کی اہم شخصیات، کھیلوں سے تعلق رکھنے والے ہیروز، شوبز سے وابستہ افراد، معززین شہر اور اعلی سویلین حکام نے اہم کردار ادا کیا، سابق نگراں وزیر کھیل ڈاکٹر جنید علی شاہ نے اپنی نگرانی میں انٹرنیشنل فارمیٹ کے مطابق 42کلومیٹر فاصلے پر مشتمل پہلی بار کراچی میں مراتھن کا انعقاد کیا، جو انتظامی امور اور شرکاء کی تعداد سے مثالی تھی۔ 

پانچویں کمشنر کراچی ریس خواتین کی عالمی دن کے موقع پر8 مارچ کو ہوئی،جب فرحان شہید پارک ڈیفنس پہنچے تو انتظامات اور شرکاء کو دیکھ کر بے اختیار منہ سے نکلا یہ کیا تماشا ہے اسپانسرز کے تعاون سے ہونے والی اس ریسکو دیکھ کر ایسا لگا کہ کمشنر کراچی سلیم راجپوت اور ڈپٹی کمشنر ساؤتھ کیپٹن ریٹائرڈ الطاف ساریو بہت جلدی میں ہیں، کمشنر کراچی اسپورٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام محمد سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی تو جواب ملا مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ صاحب آئیں گے، چار بجے شروع ہونے والیریسکی رجسٹریشن شام 5 بجے تک ہوتی رہی،10کلو میٹر پروفیشنل، 5 کلومیٹر لڑکے اور لڑکیوں پر مشتمل اور 2 کلومیٹر فیملیز پر مشتمل کٹیگری بشمول بچوں، خصوصی بچوں سمیت مجموعی طور پر سات کٹیگری شامل تھیں۔ 

حیرت انگیز طورپر سینئر سٹیزن کی کٹیگری 60 پلس کے بجائے 50 پلس رکھی گئی جبکہ دنیا بھر میں سینئر سٹیزن 60پلس کو قرار دیا جاتا ہے، سینئر صحافی طاہر صدیقی نے جو مختلف مراتھنمیں شرکت کرتے رہے ہیں انہوں نے کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر کراچی ساؤتھ سے اس پر توجہ دینے اور من پسند نتائج ترتیب دینے پر احتجاج بھی کیا،ریس کے حوالے سے مارکیٹنگ نہیں کی گئی ،ریس کو ماہرین کی نگرانی اور ماضی کے تجربے کی روشنی میں چھٹی والے دن صبح سویرے کرایا جاتا، اس طرح عجلت اور بد انتظامی خاص کر شہریوں کی عدم شرکت نے کراچی میں ہونے والی بین الاقوامی قوانین اور فاصلے کے مطابق ہونے والی ریس کی مثبت کاوشوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ 

ایک نومولود اسپورٹس آرگنائزیشن کی خدمات سے منعقدہ مراتھن میں شامل ایتھلیٹس کیلئے راستوں کے تعین کیلئے نشانات موجود نہیں تھے، پانی کا انتظام بھی ایسا تھا کہ ایتھلیٹس پانی مانگتے رہے، شرکاء کی تعداد 300 کے قریب تھی، سابق اور موجودہ اسپورٹس ہیروز، شوبز اور اعلی حکومتی اور سویلین شخصیات بھی نظر نہیں آئیں، راستوں پر ایتھلیٹس شکایت کرتے رہے کہ نشانات نا ہونے کی وجہ سے ہمیں معلوم ہی نہیں چل رہا تھا کہ کہاں سے واپسی کا سفر شروع ہوگا، ٹینکل کمیٹی غائب تھی، یہاں تک کے چار ریسوںکے کامیاب انعقاد کرنے والی ٹیم کا کوئی رکن نظر نہیں آیا، تجربہ رکھنے والے خالد شمسی بھی منظر سے غائب تھے، اولمپک ایسوسی ایشن کی نمائندگی بھی نہیں تھی۔

میڈیا کے ساتھ کیا جانے والا سلوک تو ایسا تھا جیسے میڈیا بےگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ ہے، ریس کا افتتاح شام چار بجے میئر کراچی مرتضی وہاب کو کرنا تھا لیکن میئر کراچی شام چھ بجے اختتامی تقریب میں شرکت کیلئے آئے، اختتامی تقریب میںسو افراد کے بیٹھنے کا بھی انتظام نہیں تھا، شرکاء گھاس پر بیٹھنے پر مجبور تھے، میئر کراچی کی موجودگی کے باوجود مچھروں سے بچاؤ کیلئے اسپرے تک نہیں کر ایا گیا ، پانچویں کمشنر کراچی مراتھنکی پروفیشنل کٹیگری میں عامر عباس نے 10 کلومیٹر کا فاصلہ 31 منٹ 18 سیکنڈ میں طے کرکے پہلی،محمد سجاد نے دوسری پوزیشن حاصل کی، خواتین کیٹیگری میں قندیل سلطان نے 2 کلو میٹر کا فاصلہ 5 منٹ اور 58 سیکنڈ میں طے کرکے فاتح رہیں، 5کلومیٹر کی کٹیگری سمیع اللہ کے نام رہی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید