پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ کل سائفر کی حقیقت کو تسلیم کیا گیا۔ ڈونلڈ لو نے اس مواصلات کے عمل کو کل تسلیم کیا۔
اسلام آباد میں سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن کا کہنا تھا کہ کل ڈونلڈ لو کی جانب سے بہت کچھ کہا گیا اور بہت کچھ نہیں کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پتہ چلا کہ بانی چیئرمین نے کبھی سائفر سے متعلق جھوٹ نہیں بولا، پی ڈی ایم ون حکومت نے پہلے کہا تھا کہ سائفر کی کوئی حقیقت نہیں جبکہ کل کی سماعت میں ثابت ہوا کہ سائفر حقیقت ہے اور موجود ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ لو نے اس مواصلات کے عمل کو کل تسلیم کیا، جس سازش کی بات کی گئی ہے وہ حقیقت ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ ہمارے پاس نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ کے منٹس موجود ہیں، میٹنگ میں مانا گیا کہ سائفر میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی گئی، میٹنگ میں ڈیمارش کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا اور وہ جاری کیا گیا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی دوسری میٹنگ شہباز شریف کی زیر صدارت ہوئی، دوسری میٹنگ میں بھی سائفر کی حقیقت کو مانا گیا،
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائفر کی تفصیلات اب خفیہ نہیں رہیں، سائفر کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کے دورہ روس پر اعتراض کیا گیا، یہ وہ حقائق ہیں جن کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے حقیقت مزید کھل کر سامنے آرہی ہے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی پر سیکریٹ ایکٹ ٹرائل کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے، اس وقت کابینہ کے سامنے سائفر پیش کیا گیا اور اسے ڈی کلاسیفائی کیا گیا، جب کوئی دستاویز ڈی کلاسیفائی ہوجائے تو وہ پبلک ڈاکومنٹ بن جاتا ہے، اس کی پاداش میں بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اسی سائفر کے بارے میں امریکی کانگرس میں اوپن سماعت ہوئی، امریکی اس معاملے کو سیکریٹ نہیں سمجھتے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن کا ذکر کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ کل کی سماعت میں ایران اور ایرانی پائپ لائن کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا، سب جانتے ہیں کہ ایرانی گیس لائن روکنے کےلیے امریکی پریشر ہمیشہ رہتا ہے۔ سماعت میں مانا گیا کہ امریکا نہیں چاہتا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام سے حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، سائفر کے معاملے پر بار بار حکومت کی جانب سے حقیقت کو جھٹلایا گیا۔
اس دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے سے پہلے پریس کانفرنس کی جاتی ہیں۔
کوئٹہ میں قتل کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے عطاء تارڑ نے پریس کانفرنس کی، ان کو قتل ہونے سے پہلے ہی معلوم ہوتا ہے کہ قتل ہونے والا ہے۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، اس کو سرکار ثابت نہیں کرسکی، ڈی کلاسیفائی ہونے کے بعد سائفر اوریجنل رہتا ہی نہیں ہے۔ عدالت میں بھی پراسیکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔