• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں توانائی کا بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ سوئی ناردرن گیس نے ایک ہی سال میں گیس کی قیمتوں میں تیسرا اضافہ مانگ لیا ہے۔ یکم جولائی سے اس کی قیمتیں 155 فیصد مزید بڑھائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قیمتوں میں حالیہ اضافے کا فرانزک آڈٹ کرانے، تین ماہ میں انفراسٹرکچر، گیس چوری اور ناقص کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ان حالات کے پیش نظر پاک ایران گیس منصوبہ کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس منصوبے کی مانیٹرنگ کے لئے فوری طور پر بین الاقوامی وزارتی کمیشن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ ڈالر کی قیمت کم ہویا زیادہ کمپنیوں کی طرف اضافےکی درخواست آجاتی ہے۔ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ 5 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکا سے استثنیٰ مانگنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پاکستان پابندیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہم اپنا موقف امریکا کے سامنے رکھیں گے۔بھر پور لابنگ اور سیاسی و تکنیکی دلائل دیکر استثنیٰ لینے کی کوشش کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو متعدد بار بتایا ہے کہ ہمیں آپ کی گیس کی ضرورت ہے ۔ہم کسی بھی قسم کی پابندیوں کے بغیر اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔اس سے بھی نرمی برتنے کی درخواست کی جائے گی تاکہ اس منصوبے کی تعمیر جلد شروع کرسکیں۔ یہ بات درست ہے کہ ملک میں بہت مہنگائی ہے، سستی گیس ہماری مجبوری ہے ، ایران سے گیس خریدنے میں پاکستان کا بڑا فائدہ ہے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ ہم امریکا کو موجودہ حالات میں ناراض نہیں کرسکتے البتہ قائل کرسکتے ہیں۔ نگران حکومت نے لائن تعمیر کرنے کی منظوری دی تھی تاہم جیوپولٹیکل صورت حال کے باعث امریکی پابندیوں کے خلاف درخواست دائر کرنے کا پلان موخر کیا تھا۔ 2009ءسے یہ منصوبہ التوا میں پڑا ہوا ہے۔

تازہ ترین