• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کلراٹھی زمینوں کو بہتر کرنے کے قابل ہو گیا

پاکستان نہ صرف خود کلراٹھی (Saline) زمینوں کو بہتر کرنے کے قابل ہو گیا ہے بلکہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تعاون سے حاصل کردہ علم کو دنیا کے ساتھ شیئر بھی کر رہا ہے۔

یہ بات آئی اے ای اے کی جانب سے شائع ہونے والے ہفتہ وار نیوز لیٹر میں بتائی گئی۔

اپنی اس رپورٹ میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے پاکستان کے نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (نیاب) کو موضوع بناتے ہوئے اس کی کارکردگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔

یہ رپورٹ نیاب کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتی ہے کہ پاکستان کی 57 لاکھ ہیکٹر قابل کاشت اراضی نمکیات کی وجہ سے بیکار ہو چکی ہے اور ہر سال اس میں 40 ہزار ہیکٹر کا اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے باعث کھیت صحرا کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں اور اس زمین میں زیادہ تر فصلیں اگنے کے قابل نہیں رہتیں۔

آئی اے ای اے کے مطابق ایجنسی کی ابتدائی مدد کے بعد نیاب نے نمک برداشت کرنے والی فصلوں کی نشوونما، پودے لگانے اور مٹی کو نمکین بنانے سے نمٹنے کے لیے مٹی کے انتظام کی تکنیکوں کو نافذ کرنے میں اہم پیش رفت حاصل کی ہے اور اب نیاب اسی مسئلے کا شکار ممالک کے ساتھ اپنی مہارتوں کا اشتراک کرتے ہوئے ان ممالک کے سائنسدانوں کو تربیت کی پیشکش کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں آئی اے ای اے کے تعاون سے نیاب نے خطے میں ان مہارتوں میں اضافے کے لیے مخصوص تربیتی سرگرمیوں کا تصور پیش کرتے ہوئے ان کا اہتمام کیا۔

اس سلسلے میں ادارے نے آذربائیجان، برونڈی، عراق، جنوبی افریقی حصے کے ملک لیسوتھو اور سینیگال کے 21 سائنسدانوں اور مٹی کے ماہرین کو فیلوشپس اور سائنسی دوروں کے ذریعے متعلقہ آئیسو ٹوپک تکنیکوں پر تربیت دی گئی ہے جبکہ ایشیا بحرالکاہل کی خطے کی مدد کے لیے نیاب کے ماہرین نے علاقائی سائنسی برادری کے 39 اراکین کو موسمیاتی تبدیلی کی لچک کو بڑھانے کے لیے موسمیاتی اسمارٹ زراعت کے طریقوں پر بھی تربیت دی۔

اس رپورٹ میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر جنرل عامر منظور کا ایک بیان بھی شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق نیاب نے آئی اے ای اے سے بہت زیادہ علم حاصل کیا ہے اور اب یہ علم مہارتوں کی صورت میں واپس لوٹانے کا وقت ہے۔ ایجنسی کے تعاون کرنے والے مرکز کے طور پر نیاب پڑوسی ممالک، خطے اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں قابل کاشت زمین کا 8 فیصد حصہ کلر سے متاثر ہے۔

آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ جوائنٹ ایف اے او/آئی اے ای اے سینٹر آف نیوکلیئر ٹیکنیکس ان فوڈ اینڈ ایگری کلچر نے نیاب کو اس ٹیکنالوجی اور تکنیک سے لیس کیا ہے تاکہ نمکین مٹی کے حالات کے باوجود کامیاب فصلوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

نیاب کے سائنسدان اب مٹی کے حالات کا جائزہ لے کر کھاد اور پانی کی صحیح مقدار اور کسی خاص کھیت کے لیے مناسب پودوں کا تعین کر سکتے ہیں جبکہ نیوکلیئر پلانٹ کی افزائش کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے فصلوں کی ایسی اقسام تیار کی جاسکتی ہیں جو نمکین مٹی میں اگنے کے علاوہ نئے موسمی حالات کے لیے زیادہ برداشت بھی رکھتی ہوں۔

خاص رپورٹ سے مزید