• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کا حجم اور دورانیہ IMF کے جائزہ مشن سے مذاکرات کے دوران طے ہوں گے

اسلام آباد (مہتاب حیدر)ماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعےآئندہ وسط مدتی ای ایف ایف پروگرام کے بیل آؤٹ پیکیج کو مزید بڑھانے کےلیے حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے رسمی طور پر بریٹن ووڈ انسٹی ٹیوشنز کے آئندہ سالانہ اجلاس کے موقع پر درخواست کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

 آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کا حجم اور دورانیہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات کے دوران طے ہوں گے جو کہ ممکنہ طورپر مئی کے پہلے ہفتے میں ہوسکتے ہیں۔ہم پندرہ اپریل سے واشنگٹن میں شروع ہونے والے بی ڈبیلو آئی کے اجلاس( جس میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک دونوں شامل ہوتے ہیں)کے موقع پر آئی ایم ایف سے ایسی درخواست کرنے کےلیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ 

اس موقع پر پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کرینگے۔ 

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے منگل کو دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے فیصؒہ کیا ہے کہ ای ایف ایف پروگرام کے تحت ملنے والی رقم کوماحولیاتی فنانسنگ کے ذریعے بڑھا کرچھ سے آٹھ ارب ڈالر تک کا پروگرام حاصل کرلیاجائے۔ 

ہم آئی ایم ایف کی مینجمنٹ کے سامنے یہ موقف رکھیں گے کہ پاکستان کو سنگین ماحولیاتی تنزل کا سامنا ہے اور یہ یہ بین الاقوامی برداری اور عطیات دہندہ ایجنسیوں کی امداد کا مستحق ہے۔ ‘‘ اس لیے اسلام آباد درخواست کریگا کہ ای ایف ایف پروگرام کےلیے درخواست کو ماحولیاتی فنانسنگ سے تقویت دی جائے۔

 دریں اثنا سعودی عریبیہ ہولڈنگ کمپنی کے سی ای او محمد القحطانی نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی وزیرعظم شہبازشریف کے دور ہ سعودی عرب اور ولی عہدی محمد بن سلمان کے ساتھ ان کی ملاقات کے بعد ارب ڈالر کے سرمایہ کاری کے منصوبے کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

 اس اتفاق میں پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی ڈیپازٹ کی رقم 3 ارب ڈالر سے5 ارب ڈالر تک بڑھانا،نئی آئل ریفائنری اور تابنے کی کانوں میں سرمایہ کاری کرنا شامل ہے۔یہ اقدامات پر وسیع تر اتفاق رائے کا حصہ ہے جو سعودی عرب اور پاکستان میں 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کےلیے زیر بحث ہیں۔

 ان میں تیل کی ریفائنری پر 14ارب ڈالر جبکہ تابنے کی کانوں پر 7 ارب ڈالر خرچ ہوسکتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا مضبوط اور قابل اعتماد اتحاد رہا ہے۔

 پاکستان نے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ ایسسمنٹ کی منظوری دے دی ہےجس کے فریم ورک میں آئی ایم ایف کی تکینیکی رپورٹ میں دیے گئے رہنما خطوط کے مطابق ماحولیات کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔

اہم خبریں سے مزید