• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاور مانیکا نے 3 بار بشریٰ بی بی کو طلاق دی، پھر کیا رہ گیا؟ وکیل کے دلائل

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل نے عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دیتے ہوئےکہا کہ خاورمانیکا نے 3بار بشری بی بی کو طلاق دی، پھر کیا رہ گیا ؟

 عون چوہدری سیاسی حریف ہے جس نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیس کو مینج کیا، ریکارڈ پر موجود ہے کہ خاورمانیکا سے قبل نامعلوم شہری محمد حنیف نے شکایت دائر کی، عجیب بات ہے کہ محمدحنیف اور خاورمانیکا دونوں کے وکیل رضوان عباسی تھے، ٹرائل میں قانونی تقاضے پورےہوئے اور نہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیاگیا۔ کیس کی سماعت اب 15اپریل کو ہوگی۔ 

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے عدت میں نکاح کیس میں بشری بی بی اور عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس دوران بشری بی بی کے وکیل عثمان گل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن آئے، دلائل دے تو میں بھی دوں گا، سزا معطلی کی استدعا کروں گا۔

عثمان گل نے اپنے دلائل میں کہا کہ خاورمانیکا نے 3بار بشری بی بی کو طلاق دی، پھر کیا رہ گیا؟ اگرخاور ما نیکا نے طلاق دے دی تو پھر رجوع کا حق ختم ہوگیا، ماضی میں خاور مانیکا کا بشری بی بی سے متعلق بیان بھی عدالت میں چلایا گیا، خاور مانیکا نے بیان میں کہا میری سابقہ اہلیہ دنیا کی پاک خاتون تھیں۔ 

عثمان گل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کہا ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط نہیں کیے جبکہ دستخط ہوئے، جوڈیشل آرڈر بھی مناسب نہیں، بتایا گیا بشری بی بی عدالت کو اطلاع دیے بغیر واپس چلی گئیں، بشری بی بی کی استثنیٰ کی درخواست، اسپتال کا میڈیکل بھی ساتھ لگایا، ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے ہوئے اور نہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا گیا۔ 

سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی سیشن عدالت پہنچ گئے اور کیس سے متعلق یو ایس بی عدالت میں جمع کرائی، سیشن عدالت نے عملے کو یو ایس بی چیک کرنیکی ہدایت کردی۔

عدالت میں کیس کے گواہ مفتی سعید کا عدت سے متعلق بیان چلایا گیا جس کے بعد وکیل سلمان اکرم نے ٹرائل کورٹ میں مفتی سعید پرکی گئی جرح عدالت میں پڑھی۔

 سلمان اکرم نے کہا کہ ہمارے خلاف ٹرائل میں ہر کام جمعہ کے روز شروع ہوتا تھا اور ہفتے کو فیصلہ آجاتا تھا، مفتی سعید نے کہا مجھ سے عون چوہدری نے رابطہ کیا، پچھلے اور نئے کیس میں بھی عون چوہدری نے مجھ سے رابطہ کیا، مفتی سعید نے کہا کہ میرا نکاح اور عدت سے متعلق بیان وہی ہے جو دیا۔ 

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ طلاق کا طریقہ کار ہوتا ہے جس میں یونین کونسل سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے، ہمارے معاشرے میں طلاق کے سرٹیفکیٹ کی وصولی والا طریقہ کار بیشتر بار نہیں اپنایا جاتا۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ نومبر 2017کو دی گئی، طلاق کا یونین کونسل کو آگاہ کرنا غیر ضروری ہے، بشری بی بی نے کہا اپنے نکاح سے مکمل مطمئن ہوں، فراڈ کے کوئی عناصر نہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے دائرہ اختیار سے متعلق بار بار آواز اٹھائی، بشری بی بی کا بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کرایا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے کیس کے دائرہ اختیار پر کچھ وضاحت نہیں کی۔

 عثمان گل نے کہا کہ عون چوہدری سیاسی حریف ہے جس نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس کو مینج کیا، ریکارڈ پر موجود ہے کہ خاورمانیکا سے قبل نامعلوم شہری محمد حنیف نے شکایت دائر کی، عجیب بات ہے کہ محمدحنیف اور خاور مانیکا دونوں کے وکیل رضوان عباسی تھے۔سماعت کے دوران سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ کیا بشری بی بی نے اپنے بچوں کو بطور گواہ پیش کرنے سے متعلق بیان دیا؟

وکیل عثمان گل نے کہا کہ میں نے ٹرائل کورٹ کو بتایا کہ اہل خانہ کو بطور گواہان عدالت بلانا ہے، ٹرائل کورٹ کو نام نہیں بتائے ورنہ رات کو گواہان کو غائب کردیا جاتا۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر رانا حسن عباس عدالت میں پیش ہوئے

 انہوں نے کہا کہ مجھے تین سے چار نکات پر دلائل دینے ہیں۔ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے کہا کہ شکایت کے علاقائی دائرہ اختیار کا بھی تعین کرنا ضروری ہے، بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی کی شادی لاہور میں ہوئی، اسلام آباد میں نہیں، فرد جرم دفعہ 496پر لگائی گئی، دائرہ اختیار کا تعین نہیں کیا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس کے دلائل کی تائید کرتا ہوں۔

اہم خبریں سے مزید