اسلام آباد (عاطف شیرازی) عالمی بینک نےپاکستان کواخراجات زندگی کےمسلسل بحران سےدوچار ملک قرار دیدیا-عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غذائی عدم تحفظ بڑھ گیاجبکہ تعلیم اورصحت کی خدمات تک فراہمی میں کمی ہوئی ہے- عالمی بینک نےسندھ،بلوچستان اورخیبر پختون خواہ کے تینتالیس دیہی اضلاع میں شدید غذائی عدم تحفظ انتیس فیصد سےبڑھ کر بتیس فیصد پرپہنچنےکا خدشہ ظاہر کیا ہے۔عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹیشن لاگت سکول نہ جانے والےبچوں کی تعداد میں اضافہ اور علاج معالجے تک رسائی میں تاخیر کاسبب بن سکتا ہے-رپورٹ کے مطابق بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹیشن کاسٹ نےسکول،صحت مراکز اور مارکیٹ تک رسائی کےاخراجات بڑھادہیے ہیں-عالمی بینک کا کہنا ہے کہ سندھ،خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے43 دیہی اضلاع جن میں زیادہ تر 2022 کے سیلاب سے بھی متاثر ہوئے تھے میں شدید غذائی عدم تحفظ بڑھنے کاخدشہ ہے اور رواں مالی سال کی دوسری اور تیسری سہہ ماہی میں شدید غذائی عدم تحفظ29فیصد سے بڑھ کر32فیصد پرپہنچنے کا تخمینہ ہے-رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غذائی مہنگائی زیادہ ہے اورغذائی مہنگائی کے نتیجے میں غریب گھرانے اپنا50فیصد بجٹ خوراک پرخرچ کردیتے ہیں-عالمی بینک کے مطابق غذائی مہنگائی غریب اورنادارگھرانوں پر زیادہ اثر اندازہورہی ہے۔