کراچی(اسٹاف ر پو ر ٹر) موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے پانی کی کمی فصلوںکی تباہی ،سیلاب ،گلشئیر کا تیزی سے پگھلنا اور سمندر کے درجہ حرارات میں اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے جو بج چکی ہے ، فوسل فیول پر منحصر بجلی پیدا کرنے والے پروڈیوسرز قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی طرف آئیں، ان خیالات کا اظہار کلائمیٹ ایکشن سینٹر کراچی کی جانب سے ایک فکر انگیز اجلاس میں کیا گیا ،جس میں ، پرنٹ، الیکٹرانک، اور ویب میڈیا کے صحافیوں نے شرکت کی، مقامی ماحولیاتی چیلنجز پر سرکاری ڈیٹا کی قلت اور تحقیقی رپورٹس کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا، کلائمنٹ چینج ایکشن کمیٹی کے یاسر حسین نے ابتدائی کلمات ادا کئے جبکہ ماہر ماحولیت و موسمیاتی تبدیلی مجتبی بیگ نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے آگاہی کے لیے میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا ،شرکاء کا متفقہ خیال تھا کہ ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کے موضوعات اکثر نظرانداز کیے جاتے ہیں جبکہ ماہرانہ تربیتی سہولتوں کی کمی کو ایک اہم رکاوٹ قرار دیا گیا، شرکاء کا یہ واضح اتفاق تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو موثر طریقے سے کور کرنے کے لیے صحافیوں کو ضروری مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے اہدافی تربیتی پروگراموں کی فوری ضرورت ہے ، انہوں نے فوسل فیول پر منحصر بجلی پیدا کرنے والے پروڈیوسرز کو پیغام دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی طرف آئیں تاکہ صاف اور منصفانہ توانائی کی طرف منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے،میٹنگ کا اختتام اس اتفاق کے ساتھ ہوا کہ موسمیاتی رپورٹنگ میں دلچسپی رکھنے والے صحافی ہر ہفتے کلائمیٹ ایکشن سینٹر میں جمع ہوں گے۔