لاہور(آصف محمود بٹ ) پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے منشیات سے متعلق قانون میں کی جانیوالی ترمیم قابل تعریف و تحسین ہے جس میں منشیات کے جرائم کیلئے سزائے موت ختم کر دی گئی۔ قانون سازی کے حوالے سے ایسی اہم اصلاحات منشیات کی موجودہ سزاؤں میں ردوبدل اور تبدیلی کی بنیاد کے طور پر کام کر سکتی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے زیر اہتمام ’’منشیات کے حوالے سے پالیسی اور علاج کے انسانی حقوق پر اثرات‘‘ کے موضوع پر پروگرام سے خطاب کے دوران کیا۔ڈاکٹر رینا کیونکا نے کہا کہ یورپی یونین کے کئی رکن ممالک قید کے متبادل تیار کر رہے ہیں اورمنشیات کی لت کیلئے انسانی حقوق پر مبنی نقطہ نظر کو فروغ دینے کیلئے پاکستان جیسے شراکت دار ممالک کے ساتھ تعاون اور فعال طور پر کام کر تے ہیں۔ ریاستوں کو منشیات کے استعمال سے متعلق تعزیری اقدامات کا سہارا لینے کے بجائے اسکی روک تھام، علاج اور بحالی کو ترجیح دینی چاہیے۔ منشیات کے حوالے سے تعزیری نقطہ نظر کا دائرہ محدود ہونے کے نتیجے میں جیلوں میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہوگئی جس نے منشیات پر انحصار کرنے اور منشیات استعمال کرنیوالے لوگوں کے حقوق کے حوالے سے پیچیدہ مسائل کو جنم دیا۔یورپی یونین کی منشیات کی پالیسی کے فریم ورک کے اہم ستونوں میں سے ایک نقصان میں کمی ہے اور نقصان کو کم کرنے کو ترجیح دیکر یورپی یونین نے منشیات کے استعمال سے منسلک صحت اور سماجی نتائج کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی۔ جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ اس پروگرام میں انسانی حقوق کے عالمی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی جو منشیات کے عالمی مسئلے سے پیدا ہوئے جبکہ منشیات کے قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ سے متعلق قومی اور علاقائی مخصوص مسائل کو حل کرنے پر بھی زور دیا گیا۔