• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دانتوں کے کیڑے ، جسے دانتوں کا ’’گلنا یا کیریز ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دانتوں کی سخت سطح میں مستقل طور پر نقصان پہنچا تے رہتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے سوراخوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ بچوں کے دانتوں میں کیڑے زیادہ لگتے ہیں۔ اگر بروقت ان کا علاج نہیں کیا جائے تو وہ بڑے ہوکر دانتوں کی گہری پرتوں کو متاثر کرتے ہیں اور دانتوں میں شدید درد اور انفیکشن کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ روزانہ دانتوں کو اچھے برش اور پیسٹ سے صاف کرنا چاہیے۔

بچوں کے د انتوں میں کیڑا لگنے کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں۔

٭…دن بھر میں کھائے جانے والی غذا پر بیکٹیریا حملہ آور ہوتا ہے جو منہ میں ایسڈ بننے کا باعث ہوتا ہے اور باآسانی دانتوں کے باہرکی تہوں کو متاثر کرتا ہے۔ تھوک اس عمل میں ایک قدرتی حفاظتی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے لیکن اگر ایسڈ کی مقدار بہت عرصے تک منہ میں موجود رہے تو دانتوں میں سوراخ بننا شروع ہوجاتے ہیں۔

٭…بچوں کے دانتوں میں شروع کے چند سالوں میں لگنے والے کیڑوں کو ’’کیریز‘‘ کہا جاتا ہے، اس سے دانتوں میں سفید (Chalky) رنگ دکھائی دیتا ہے جو بعد ازاں بھورا یا کالا ہوجاتا ہے۔ اس کو اکثر ’’نرسنگ بوٹل کیریلس‘‘ کہا جاتا ہے، اس کی اہم وجہ بچے کا منہ میں دودھ کی بوتل رکھ کر سونا ہے، پھر روزانہ دانتوں کی صفائی نہ کرنا ہے۔ منہ میں جمع ہوا دودھ پوری رات دانتوں سے چپکا رہتا ہے ،جو باہر کی تہوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔اس لیےبچوں کو چینی ، شربت والا دودھ اور مختلف جوس ڈال کر بوتل دینے کی عادت سے گریز کرنا چاہیے۔

دانتوں میں کیڑا لگنے کی علامات

٭… مسوڑھے کے پاس سے دانت کا رنگ سفید ہوجاتا ہے جووقت کے ساتھ ساتھ پیلا ہوجاتا ہے۔ اگر بچوں کا پہلا دانت نکلنے کےفوری بعد دانتوں کے ڈاکٹر سے ہر چھ مہینے پر معائنہ کرایا جائے تو کیڑا لگنے کی صورت میں بروقت علاج ہوسکتا ہے اور اگر دانتوں میں ٹیڑھا پن ہے تو صحیح وقت پر علاج شروع کیا جا سکتا ہے۔

ماؤں کو چاہیے کہ چھ ماہ کے بچے کو گلاس سے پینے کی عادت ڈالیں۔ اُن کے دانتوں کی صفائی کے بعد منہ کا جائزہ ضرور لیں۔صفائی بچوں کے دانتوں میں کیڑا لگنے کو روکتی ہے۔ جیسے ہی منہ میں پہلا دانت نکلے کسی بھی صاف کپڑے یا ٹوتھ برش اور پانی کی مدد سے دانت صاف کرتی رہیں۔ 18مہینے سے چھ سال کی عمر کے بچے کو ایسا ٹوتھ پیسٹ استعمال کرائیں، جس میں فلو رائیڈ کی مقدار کم ہو۔

دانتوں کو صبح اور رات کو سونے سے پہلے لازمی صاف کرائیں۔ بچوں کو 8سال کی عمر تک اپنی زیر نگرانی دانت صاف کروائیں۔ یاد رکھیں، دانتوں کی صفائی اور علاج کو نظرانداز کرنا بچے کے لئے مشکل کا باعث بن سکتا ہے۔ لہٰذا دانتوں کی صفائی اور باقاعدہ معائنہ بڑی مشکل سے بچا سکتا ہے۔