اسلام آباد (مہتاب حیدر) اگلے تین سالوں میں پاکستان کا بیرونی فنانسنگ فرق 9.1 ارب ڈالرز، پاکستان نے کلائمیٹ فنانس کے ذریعے ای یف ایف کے تحت 6 تا 8 ارب ڈالرز بیل آؤٹ حاصل کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کردیا، آئی ایم ایف نے پاکستان کی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت کو انتہائی غیر مستحکم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اگلے تین سالوں کے دوران پاکستان کا بیرونی فنانسنگ فرق 9.1 ارب ڈالرز ہے جس سے اسلام آباد کی کمزوری اور آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اگلے بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ظاہر ہوتی ہے۔ پاکستان کے بارے میں آئی ایم ایف کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2024-25، 2025-26 اور 2026-27 کے درمیان اگلے تین سالوں میں پاکستان کا بیرونی فنانسنگ فرق 9.091 ارب ڈالرز ہے۔ 2024-25 سے 2027-28 تک کے چار سالوں میں آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر کل بیرونی فنانسنگ فرق کا تخمینہ 10.188 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت 6 سے 8 ارب ڈالرز کے ممکنہ حجم کے ساتھ کلائمیٹ فنانس کے ذریعے اضافے کے ساتھ اسلام آباد میں پہلے ہی ایک نیا معاہدہ کرنے کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے اور پانچ ارکان پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم پہلے ہی پہنچ چکی ہے۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر آئندہ ہفتے پیر سے شروع ہونے والی آئی ایم ایف ٹیم میں شامل ہوں گے۔ اگر پاکستان آئی ایم ایف سے چار سال کا معاہدہ کرنے کو ترجیح دیتا ہے تو آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا کہ مالی سال 2027-28 میں فنانسنگ گیپ کا تخمینہ 1.097 ارب ڈالرز ہوگا۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پر آئی ایم ایف نے سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اسٹاف رپورٹ میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ فنڈ کی ادائیگی کی پاکستان کی صلاحیت اہم خطرات سے مشروط ہے اور پالیسی پر عمل درآمد اور بروقت بیرونی فنانسنگ پر شدید انحصار کرتی ہے۔ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت تمام خریداریوں کی تکمیل کے ساتھ فنڈ کی نمائش (خصوصی ڈرائنگ رائٹس) ایس ڈی آر 6546 ملین (322 فیصد کوٹہ، تقریباً 102 فیصد متوقع مجموعی ذخائر کا اپریل 2024 کے آخر تک) تک پہنچ گئی۔ آئی ایم ایف کے مطابق غیر معمولی طور پر زیادہ خطرات پالیسی کے نفاذ کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور ادائیگی کی صلاحیت اور قرض کی پائیداری کو ختم کر سکتے ہیں۔