• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبئی کے وجود میں آنے سے پہلے وہاں پہنچنے والے پاکستانی کون ہیں؟

تصویر بشکریہ اماراتی میڈیا
تصویر بشکریہ اماراتی میڈیا

شیر اکبر آفریدی 60 سال سے متحدہ عرب امارات میں رہنے کے ساتھ ساتھ وہاں کام بھی کر رہے ہیں۔

خلیج ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق  متحدہ عرب امارات کے لیے شیر اکبر آفریدی کا یہ طویل سفر 1964ء میں کراچی سے شروع ہوا تھا جب وہ کراچی سے ایم وی دوارکا بحری جہاز پر صرف 102 روپے کا ٹکٹ لے کر یو اے ای پہنچے تھے۔

ایک انٹرویو کے دوران شیر اکبر آفریدی نے بتایا کہ ان دنوں ریاستوں کے درمیان کوئی فضائی رابطہ نہیں تھا اور ہمیں بحری جہاز کے ذریعے سفر طے کرنا پڑا تھا جس کے لیے 3 دن لگے، ان دنوں خلیجی خطے میں بھارتی کرنسی استعمال ہوتی تھی۔

شیر اکبر آفریدی کا کہنا ہے کہ والد نے میرے ویزے کا انتظام کیا تھا، میرے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا، جب میں اپنے آبائی شہر سے کراچی پہنچا تو 17 سال کی عمر میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی۔

دبئی پہنچنے پر انہوں نے روزگار کے حصول کے لیے کوشش شروع کی اور تعمیراتی شعبے میں کام کرنا شروع کیا، ابتدائی چیلنجز کے بعد انہوں نے ایک انجینئر کے ساتھ کام کرنا شروع کیا اور انہوں نے پہلی مرتبہ تقریباً 150 روپے کمائے جو اس وقت ایک بڑی رقم تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ میں متحدہ عرب امارات میں پہلی کنکریٹ سڑک بچھانے کے عمل میں شامل تھا جو بنیاس سے پرانے ایئر پورٹ تک اور شیخ رشید کے محل سے گزرتی ہے۔

شیر اکبر آفریدی متحدہ عرب امارات کے کئی حکمرانوں سے بھی ملاقات کرچکے ہیں اور انہوں نے یہاں دیگر کئی کام بھی کیے، ان کے 6 بیٹے ہیں جن میں سے 3 متحدہ عرب امارات کے سرکاری محکموں میں کام کرتے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید