ایرانی صدر آیت اللّٰہ ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر مشرقی آذربائیجان کے علاقے جولفہ کے پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں ایرانی صدر اور ہیلی کاپٹر میں سوار ان کے دیگر رفقا شہید ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکش ساختہ ڈرون ایرانی صدر کے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا سب سے پہلے پتہ چلانے میں کامیاب ہوا جس کی اطلاع اس نے ہلال اور ستارے کا نشان بنا کر دی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر دھند اور موسم کی شدید صورتِ حال کے باعث ٹیک آف کے چند منٹ بعد ہی جولفہ کے پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، اس واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی ایران کے پڑوسی ممالک ترکیہ، عراق اور آذربائیجان کے تعاون سے تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تلاش شروع کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مبینہ طور پر بے رکتار اکینجی (Bayraktar Akinci) نامی ترکش ڈرون نے حادثے کے کچھ ہی دیر بعد ہی ہیلی کاپٹر کا ملبہ شمالی ایران میں آذربائیجان کی سرحد کے قریب ڈھونڈ نکالا۔
اکینجی 01 ڈرون 19 مئی کی صبح حادثے کی جگہ پر چکر لگا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اس نے تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے خارج ہونے والی حرارت کی مدد سے ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا پتہ چلایا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اوپن سورس فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹس نے مذکورہ ڈرون کے راستے کا پتہ چلایا تو معلوم ہوا کہ ڈرون کو پہلے ایرانی علاقے مکاؤ کے قریب دیکھا گیا تھا بعد ازاں اسے ترک جھیل وان کے قریب آخری بار دیکھا گیا۔
ترکش ساختہ ڈرون نے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا پتہ چلنے پر ہلال اور ستارے کا نشان بنایا جو ترکیہ کے پرچم کا نشان ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلائٹ ریڈار 24 پر مجموعی طور پر 2.8 ملین افراد مختلف پروازوں کے راستے کو فالو کرتے ہیں۔
جیسے ہی ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں تو اکینجی ڈرونز نے اس کی تلاش شروع کی، جسے تقریباً 2 ملین سے زائد افراد آن لائن فالو کر رہے تھے۔
بے رکتار اکینجی ڈرونز تیار کرنے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون لڑاکا جیٹ طیارے کے آپریشنز پرفارم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ ایک (یو اے وی) ہے یعنی اسے بغیر پائلٹ اُڑانا ممکن ہے اور اسے ہوا سے ہوا اور ہوا سے زمین پر جنگی کارروائیوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کمپنی کے مطابق مذکورہ ڈرون 24 گھنٹے تک فضائی سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ یہ 40 ہزار فٹ کی بلندی تک اُڑ سکتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ڈرون کے اندرونی سینسر فیوژن نیوی گیشن سسٹم کے باعث اسے جی پی ایس کی ضرورت پیش نہیں آتی۔