عالمی شہرت یافتہ لیجنڈری فنکار مرحوم معین اختر اپنی یادگار تحریر میں طلعت حسین کا ذکر کچھ یوں کرتے ہیں کہ ’میں اپنا ولیمہ چھوڑ کر طلعت حسین کی شادی میں بغیر دعوت کے پہنچ گیا تھا‘۔
معین اختر اپنی تحریر میں لکھتے ہیں کہ میں نے اور طلعت حسین نے اپنی 40 سالہ رفاقت میں صرف ایک دو مرتبہ اکٹھے کام کیا ہوگا، کیونکہ فنی حوالے سے ہم دونوں کے راستے الگ الگ ہیں، لیکن یہ بات میں ضرور کہوں گا کہ جو کچھ میں کرتا ہوں، وہ اسے بھی بڑی خوبی سے کرسکتے ہیں، لیکن جو کام وہ کرتے ہیں اس کو سیکھنے میں ہمیں اتنی ہی زندگی اور درکار ہوگی۔
انہوں نے اپنی یادگار تحریر میں 1972 کا ایک قصہ کچھ اس طرح بیان کیا کہ 1972 میں جس روز میرا ولیمہ تھا، اس روز طلعت حسین کی رخشی سے شادی تھی۔
طلعت شاید میری شادی میں تو نہیں آسکے، لیکن میں اپنے ولیمے سے سیدھا طلعت حسین کی شادی میں شرکت کے لیے بغیر دعوت چلا گیا، کیونکہ ہم دوستوں میں تکلف بہت عرصے میں دم توڑ چکا تھا۔
معین اختر یہ بھی بتاتے ہیں کہ آہستہ آہستہ ہمارے دوستوں کا ایک ٹولہ بن گیا، ان میں ایک پامسٹری (علمِ نجوم) بھی جانتے تھے، ایک دفعہ طلعت حسین سے کہا تمہیں اپنا نام بدل لینا چاہیے، یہ نام تمہیں زیادہ راس نہیں ہے اور پھر انہوں نے ان کا نام ’فاروق جلال‘ رکھا، جس فلم میں طلعت حسین نے فاروق جلال کے نام سے کام کیا، وہ فلم کامیاب تو ہوگئی، لیکن طلعت حسین کو شاید اپنا ہی نام اچھا لگا۔