اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد)سول سوسائٹی اور قومی ماہرین صحت کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر اور وزیر خزانہ سے انسانیت کے نام پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان غیر صحتمند کھانے پینے کی اشیاء کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ پاکستان میں روزانہ گیارہ سو سے زیادہ لوگ ذیابیطس اور اسکی پیچیدگیوں کی وجہ سے مرنا شروع ہو گئے ۔ روزانہ 300سے زائد لوگوں کی ٹانگیں گینگرین کی وجہ سے اوسطاً کاٹی جا رہی ہیں اور ہر منٹ کے بعد کسی ایک انسان کو شوگر کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے لگا ہے۔ منور حسن کنسلٹنٹ گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹرز‘ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن‘ ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان‘ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن‘ ہارٹ فائل‘ پاکستان کڈنی پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن‘فیملی فزیشنز ایسوسی ایشن‘ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت متعدد قومی و بین الاقوامی تنظیموں نے حکومت پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 50فیصد تک بڑھائے۔ علاقائی اور عالمی سطح پر بہت سے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں مشروبات کی صنعت پر کم ٹیکس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب‘ قطر‘ عمان‘ متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ریاستوں میں سوڈا پر پچاس فیصد اور انرجی ڈرنکس پر سو فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔