ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں چلے گئے۔
سماعت کے آغاز پر ایک بار پھر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی غیر حاضر نظر آئے، جج شاہ رخ ارجمند کے استفسار پر معاون وکیل نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، تھوڑا وقت دے دیں جس پر جج نے رضوان عباسی کو ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ رضوان عباسی سے مشاورت کر کے بتا دیں آپ چاہتے کیا ہیں۔
معاون وکیل خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کر دیں۔
جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ عدم اعتماد کی درخواست پہلے بھی خارج ہو چکی ہے، جو بتانا ہے اپنے وکیل کو بتا دیں۔
خاور مانیکا نے سیشن جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے فیصلہ نہیں کروانا چاہتا۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا سے سوال کیا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ بار بار عدم اعتماد کیا جا رہا ہے، ایک بات چیت ہوتی، کچھ ٹھوس وجہ ہے تو بتائیں، کسی نہ کسی جج نے تو فیصلہ کرنا ہے نا۔
کمرۂ عدالت میں شور ہونے پر جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے۔
عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ آج سنایا جانا تھا۔
واضح رہے کہ 23 مئی 2024ء کو عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر عدالت نے دونوں طرف کے وکلاء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی جس کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل اور شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے معاون وکیل پیش ہوئے تھے۔
شکایت کنندہ کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ رضوان عباسی نے دلائل دینے ہیں، ریکارڈ ان کے پاس نہیں ہے۔
یاد رہے کہ 3 فروری 2024ء کو سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے عدت میں نکاح کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔