• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے الیکشن ٹریبونل کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے روک دیا گیا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل تبدیل کرنے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے نئے الیکشن ٹریبونل کو آئندہ سماعت تک کارروائی سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف عامر مسعود اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس گراؤنڈ پر ٹریبونل تبدیل کر دیا؟ بظاہر الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔

انہوں نے سوال کیا ہے کہ کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈی نینس آ گیا؟ الیکشن کمیشن نے ریکارڈ کس اختیار کے تحت منگوایا ہے؟ الیکشن کمیشن سوچ کر وقفے کے بعد جواب دے، الیکشن کمیشن کا الیکشن ٹریبونل ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس گراؤنڈ پر ٹریبونل تبدیل کر دیا؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ پروسیجر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، ٹریبونل نے پروسیجر فالو نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کس نے پروسیجر پر عمل درآمد نہیں کیا؟ کیا ٹرانسفر کی نئی مثال قائم کر رہے ہیں؟ بظاہر الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، اگر تعصب ہے تو وہ بتائیں، آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے فاضل جج ہیں، الیکشن کمیشن نے میری سفارش پر خود ہی جسٹس طارق جہانگیری کو ٹریبونل کا جج بنایا تھا، الیکشن کمیشن آرڈر چیلنج کر لیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا ہے؟ تعصب کی بنیاد پر کیس ٹرانسفر کیا جاتا ہے مگر اس کا بھی طریقہ ہے، سب سے پہلے متعلقہ جج سے ہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کیس نہ سنے، سرکار مجھےسمجھائے کہ سال پہلے یہ ترمیم ختم کی، اب پھر آرڈیننس کے ذریعے لے آئے، میں تو سوچ رہا تھا کہ اس پر آج درخواست آ جائے گی۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست تیار ہے، دائر ہونا باقی ہے۔

شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، عدالت اسٹیٹس کو برقرار رکھے، معاملہ جوں کا توں رکھنے کا آرڈر جاری کر دے، الیکشن ٹریبونل کے جج کے بارے میں یہ کہا گیا کہ جج صاحب جلدی میں ہیں۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر قاعدے قانون کے تحت چلنا ہے تو آرڈر کو چیلنج کریں، ٹریبونل کو ٹرانسفر نہ کریں، تعصب کا بھی کوئی الزام نہیں ہے، پھر کیسے ٹرانسفر آرڈر کیا؟

شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ میڈیا سے سامنے آ رہا ہے کہ ریٹائرڈ جج جسٹس شکور پراچہ کو ٹریبیونل کا جج مقرر کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کونسا اختیار ہے؟ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے ریکارڈ منگوایا تھا؟ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے، الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے اس لیے اسے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا، عزت احترام والی تو بات ہی نہیں ہے، یہ دیکھ لیتے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو انتظار کر لیں، الیکشن ٹریبونل کا نوٹیفکیشن آپ کے پاس نہیں تو پھر میڈیا کے پاس کیسے چلا گیا؟ الیکٹرانک میڈیا کو نئے ٹریبونل کی تشکیل کا کیسے معلوم ہوا؟

سماعت میں وقفہ

اس کے ساتھ ہی عدالت نے 2 بجے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد سماعت

اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف درخواستوں پر وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے الیکشن کمیشن کے حکام سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ قانونی آدمی ہیں، آپ کے ہوتے ہوئے اس قسم کا آرڈر ہوا ہے۔

الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ فیصلہ الیکشن کمیشن نے کیا، کچھ قانونی نکات پر عدالت کی معاونت کروں گا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی تو آپ نے ٹرانسفر کا آرڈر کیا ہے، ٹرانسفر کس بنیاد پر کیا ہے؟ وہ شاہکار آرڈر تو مجھے دکھائیں، وہ ہے کیا؟ کسی آرڈر سے آپ کو اعتراض تھا تو سپریم کورٹ میں چیلنج کر لیتے، یہ الیکشن کمیشن کیا مثال قائم کر رہا ہے؟ آپ اگر آرڈر کا دفاع کر رہے ہیں تو میں آرڈر جاری کر دوں گا، آپ نے ایک پوزیشن لے لی ہے، اب آپ اپنے آرڈر کا دفاع کریں، الیکشن کمیشن سومو ٹو پاور کے تحت یہ اختیار استعمال نہیں کر سکتا، یہ اختیار استعمال کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی درخواست آنی چاہیے تھی، الیکشن کمیشن نے آرڈر کرنے سے پہلے الیکشن ٹریبونل سے ریکارڈ کیسے منگوا لیا؟ آپ نے ریکارڈ واپس منگوا لیا تاکہ ٹریبونل کارروائی آگے نہ بڑھا سکے، یہ رویہ ناقابلِِ برداشت ہے، جس نےدرخواست دی اس کا کام تھا کہ ریکارڈ ساتھ لگاتا، الیکشن کمیشن کو سارا کچھ کرنا ہے، انہوں نے خود کچھ نہیں کرنا، الیکشن کمیشن کے پاس ٹریبونل تبدیلی کا اختیار ہے، لیکن گراؤنڈ کیا ہے؟ الیکشن کمیشن کے پاس سوموٹو کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ صرف اس بات کا دفاع کریں جس کا دفاع ہو سکے، سوچ سمجھ کر بحث کیجیے گا، جو ڈیفینڈ کر سکتے ہیں وہی کریں، مجھے ان کے اختیارات کا بھی پتہ ہے اور اپنے اختیارات کا بھی پتہ ہے، پاؤں پر کلہاڑی مارنی ہے تو بتائیں؟ میں ابھی فیصلہ معطل کر کے ریکارڈ واپس منگوا کر ٹریبونل بحال کر دیتا ہوں، جو مقصد حاصل کرنا چاہ رہے ہیں وہ میں نہیں ہونے دوں گا، کیا کیسز ٹریبونل کو ٹرانسفر کر دیے گئے ہیں؟ اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیتا ہوں۔

وکیل شعیب شاہین نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کا آرڈر معطل کرے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں کارروائی آگے بڑھانے سے روک رہا تھا لیکن پھر آرڈر معطل کر دیتا ہوں، اس کا فائدہ تو دوسرے فریقین اٹھا رہے ہیں جنہوں نے جواب جمع نہیں کرایا۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو ڈیڑھ ماہ کا وقت دیا لیکن جواب جمع نہیں کرایا گیا، یہ جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، جواب جمع نہیں کرا رہے لیکن کہہ رہے ہیں کہ جج صاحب متعصب ہو گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جج سے متعلق توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، اپنے فائدے کے لیے آپ ایک جج پر ایسے الزام لگا رہے ہیں، اگر یہ الزامات غلط ہوئے تو اس کےنتائج معلوم ہیں رکنِ اسمبلی کو؟ وہ 5 سال کے لیے نا اہل ہوں گے، اگلی سماعت پر انجم عقیل خان خود عدالت میں پیش ہوں، درخواست میں جج کے متعلق nepotism اور favoritism کے الزامات لگائے گئے، اٹارنی جنرل اس کیس میں آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں، الیکشن کمیشن بھی کسی اچھے وکیل کو تیاری کے ساتھ پیش کرے، آئندہ سماعت تک نئے الیکشن ٹریبونل کو کارروائی سے روک رہے ہیں۔

نئے الیکشن ٹریبونل کو کارروائی سے روک دیا گیا

اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک نئے الیکشن ٹریبونل کو کارروائی سے روک دیا اور کیس کی مزید سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید