• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مالی سال 23-24 میں طاقتوروں کو ٹیکس چھوٹ 3900 ارب تک جاپہنچی، آئی ایم ایف شرائط کے باوجود ایک سال میں 27 فیصد اضافہ

اسلام آباد (مہتاب حیدر)آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہونے کے باوجود، حکومت کی جانب سے طاقتور شعبوں کو فراہم کی جانے والی ٹیکس استثناء کی لاگت ہر سال بڑھتی جا رہی ہے اور مالی سال 2023-24میں یہ لاگت 3.9ٹریلین (3900ارب) روپے تک پہنچ گئی ہے جو کہ پچھلے مالی سال میں 2.23 ٹریلین روپے تھی۔

ٹیکس استثناء کی لاگت میں 27 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ طاقتور شعبے نے اس مالی سال میں پچھلے مالی سال کی نسبت 1.7 ٹریلین روپے زیادہ ٹیکس استثناء حاصل کیا۔

سیلولر موبائل فونز پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24 میں 0.33ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 1 ارب روپے تھا۔

 پی او ایل مصنوعات پر جی ایس ٹی استثناء سب سے بڑا سبب رہا جس کی وجہ سے استثناء دینے کی لاگت میں اضافہ ہوا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء نے موجودہ مالی سال کے دوران 1.257 ٹریلین روپے کا بڑا ریونیو نقصان پہنچایا۔

 پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر سیلز ٹیکس استثناء کے باعث اس عرصے میں 0.81 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔اقتصادی سروے 2023-24 میں ظاہر کیا گیا ہے کہ 2023-24میں کل 3,879.2 بلین روپے کی استثناء کی لاگت میں سے سب سے زیادہ سیلز ٹیکس اخراجات تھے۔ 

سیلز ٹیکس کی تمام اقسام کی استثناء/رعایت نے 2.858 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی وجہ سے 0.543 ٹریلین روپے اور انکم ٹیکس کی وجہ سے 0.476 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان ہوا۔

ایف بی آر نے درآمدات پر سیلز ٹیکس استثناء کی وجہ سے 2023-24میں 0.214ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان اٹھایا جبکہ 2022-23میں یہ نقصان 0.257 ٹریلین روپے تھا، جس سے 43 بلین روپے کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔ 

مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس استثناء نے 2023-24میں 0.461 ٹریلین روپے کا ریونیو نقصان پہنچایا جبکہ 2022-23 میں یہ نقصان 0.133 ٹریلین روپے تھا، جس سے 0.328 ٹریلین روپے کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید