وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفاقی حکومت کا سالانہ بجٹ 25-2024 پیش کرتے ہوئے حکومتی آمدنی اور اخراجات کے تخمینے کا بتا دیا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ مالی سال 25-2024 کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ افراط زر کی اوسط شرح 12 فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6 اعشاریہ 9 فیصد جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا ایک فیصد ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 12,970 ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال سے 38 فیصد زیادہ ہے۔ چنانچہ وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ سات 7,438 ارب روپے ہوگا۔
وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 3,587 ارب روپے ہو گا۔ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 9,119 ارب روپے ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 18,877 روپے ہے، جس میں سے 9,775 ارب روپے انٹرسٹ کی ادائیگی کی جائے گی۔
پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 1400 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے 100 ارب روپے اضافی مختص کیے گئے ہیں۔ مجموعی ترقیاتی بجٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر یعنی 1500 ارب روپے ہوگا۔
2,122 ارب روپے دفاعی ضروریات کے لیے فراہم کیے جائیں گے اور سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 839 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ پنشن کے اخراجات کے لیے 1,014 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجلی، گیس اور دیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1,363 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 1,777 ارب روپے پر مشتمل کل گرانٹس بنیادی طور پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، ریلوے، ترسیلات زر اور آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔