سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ وزیرِ خزانہ نے بجٹ تقریر میں غربت سے نمٹنے کی کوئی بات نہیں کی، طاقت ور افراد کی فہرست ظاہر نہیں کی جنہیں ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے اور وہ مقدس گائے ہیں۔
جاری کیے گئے بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ حکومت نے محدود مالیاتی اسپیس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف سے معذرت کی ہے، حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبے کو ریلیف فراہم کرنے میں بھی بے بسی ظاہر کی۔
ان کا کہنا ہے کہ بجٹ دستاویزات میں گروتھ اور معاشی استحکام پر زور دیا گیا ہے، وفاقی حکومت محنت کش طبقے کی بجائے حکمراں اشرافیہ کو تحفظ دے رہی ہے، پی آئی اے اور ایئر پورٹ جیسے اسٹریٹیجک اثاثوں کی نج کاری غیر آئینی ہے، مشترکہ مفادات کونسل سے اس نج کاری کی منظوری نہیں لی گئی۔
میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کا یہ کہنا غلط ہے کہ وہ اسٹریٹجک اثاثوں کے تصور کو تسلیم نہیں کرتی، بجٹ دہائی پرانے این ایف سی یوارڈ پر بنایا گیا ہے، صوبوں کو آمدن میں ان کے حصے سے محروم کیا گیا ہے۔
سینیٹ کے سابق چیئرمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے جس میں محنت کش طبقوں کو محروم کیا گیا ہے۔