سکھر بیراج کے 2 دروازوں کو نقصان پہنچنے کے بعد حیدر آباد میں کاشت کاروں کی رہنمائی کے لیے واٹر ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔
محکمۂ زراعت کے مطابق سکھر بیراج سے نہروں کو پانی فراہمی بند ہونے سے چاول، گنے اور کپاس کی فصلوں کو نقصان پہچنے کا خدشہ ہے۔
محکمۂ زراعت نے بتایا ہے کہ سکھر بیراج سے سندھ کی تقریباً 70 فیصد زرعی زمین سیراب ہوتی ہے اس وجہ سے کاشت کاروں کی رہنمائی کے لیے سندھ کے 6 ڈویژنز میں فوکل پرسن مقرر کر دیے گئے ہیں۔
محکمۂ زراعت کے مطابق واٹر ایمرجسنی سیل میں صوبائی، ڈویژنل، ڈسٹرکٹ اور متعلقہ سطح پر 32 فوکل پرسن مقرر کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب سکھر بیراج کے 2 دروازوں کو نقصان پہنچنے کے معاملے پر وزیرِ آبپاشی جام خان شورو نے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی۔
کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ وزیرِ آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی کو پیش کرے گی۔
محکمہ آبپاشی سندھ نے کمیٹی کو واقعے کے اسباب بتانے اور ذمے دار افسران کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ سکھر بیراج کا گیٹ نمبر 47 مرمتی کام کے دوران گر گیا تھا۔
محکمۂ ایری گیشن کے مطابق گیٹ گرنے سے بیراج کے گیٹ نمبر 47 اور 44 کے پلرز کو نقصان پہنچا تھا۔
گیٹ گرنے کے بعد سکھر بیراج پر ایمرجنسی نافذ کر کے اسے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق بیراج کے گیٹ نمبر 47 سے پانی اوور ٹاپ ہوکر ڈاؤن اسٹریم میں جانے لگا تھا۔