وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حال ہی میں جس وژن عزم استحکام کا اعلان کیا جا رہا ہے اسے غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا موازنہ ضرب عضب اور راہ نجات جیسے پچھلے آپریشنز سے کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیہ کے مطابق شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پچھلے آپریشن ایسے مقامات پر کیے گئے جو نوگو علاقے بن چکے تھے۔ اس وقت ملک میں ایسے کوئی نو گو ایریاز نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیوں کہ دہشت گردوں کو فیصلہ کن طور پر شکست دی جا چکی ہے۔ فی الحال بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے جس سے آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت پڑے۔
انھوں نے کہا کہ وژن عزم استحکام، پاکستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک کثیر جہتی وژن ہے۔ یہ سیکیورٹی اداروں اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی وژن ہے۔ اس کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان، کے نفاذ کےلیے نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے۔ یہ نیشل ایکشن پلان سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ عزمِ استحکام کا مقصد پہلے سے جاری انٹیلیجنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے تاکہ دہشت گردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، جرائم و دہشت گرد گٹھ جوڑ کی وجہ سے ان کی سہولت کاری اور ملک میں پرتشدد انتہا پسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا ہے کہ سیاسی اتفاقِ رائے سے شروع کیے گئے اس مثبت اقدام کی پذیرائی کرنی چاہیے اور اس موضوع پر غلط فہمیوں اور غیر ضروری بحث کو ختم کرنا چاہیے۔