کراچی(نیوزڈیسک)بھارتی ریاست اترپردیش میں مذہبی اجتماع ’ست سنگ‘ کے دوران بھگدڑ مچنے سے116سے زائد افراد ہلاک ہو گئے جس میں سے اکثریت خواتین کی ہے، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ بھارتی صدر اور وزیراعظم کا اہلاکتوں پر ظہار افسوس۔ بھارتی خبر رساں کے مطابق مرنے والوں کی لاشوں کو ہتھراس کے ساتھ ساتھ قریبی ضلع ایتاہ کے ہسپتال میں لے جایا گیا۔سینئر پولیس افسر راجیش کمار سنگھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھگدڑ ہتھراس ضلع کے گاؤں میں جاری ’ست سنگ‘ کے دوران مچی جس کا اہتمام مانو منگل ملن ساد بھاونا سماگم کمیٹی نے کیا تھا۔ایک عینی شاہد نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم ’ست سنگ‘ کے لیے آ رہے تھے جہاں بہت بھیڑ تھی، جب ’ست سنگ‘ ختم ہوا تو ہم نے وہاں سے نکلنا شروع کیا، وہاں سے نکلنے کا راستہ تنگ تھا، جب ہم نے گاؤں کی طرف سے باہر نکلنے کی کوشش تو ایک بھگدڑ مچ گئی اور ہمیں کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا کرنا ہے، وہاں کئی لوگ مارے گئے۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ جب ’ست سنگ‘ ختم ہوا تو سب نے باہر کا رخ کیا، باہر جو سڑک بنائی گئی تھی وہ اونچائی پر تھی اور نیچے نالا بہہ رہا تھا، لوگ ایک کے بعد ایک اس میں گرتے رہے اور کچلے گئے۔بھارت کی صدر دروپدی مورمو اور وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔بھارتی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں ہونے والے حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی عقیدت مندوں کی موت کی خبر نے دل کو دہلا دیا ہے۔