• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین پی سی بی کی کھلاڑیوں سے ملاقات، اندرونی کہانی سامنے آگئی

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اجلاس میں تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروادی - فوٹو: فائل
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اجلاس میں تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروادی - فوٹو: فائل

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی کھلاڑیوں سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کےلیے لاہور میں دو درجن سے زائد سابق کرکٹرز سے ملاقات کی جس میں موجودہ پاکستان کرکٹ ٹیم پر تو زیادہ بات نہ ہوئی لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر کافی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے آغاز میں چیئرمین پی سی بی کی جانب سے "پاتھ وے ٹو پاکستان کرکٹ" کے عنوان سے ایک پریزینٹیشن دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ایک کرکٹر کن مراحل سے گزرتا ہوا پاکستان ٹیم تک پہنچے گا، تاہم سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے ملاقات میں اس بات کی نشاندہی کی کہ پاتھ ووے میں تو انڈر-19 کو شامل ہی نہیں کیا گیا جس پر بتایا گیا کہ انڈر-19 پلان کا حصہ ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دی جائے گی۔

سکندر بخت نے ڈومیسٹک کرکٹ کے شیڈولنگ پر بھی بات کی اور اپنی تجاویز چیئرمین پی سی بی سے شیئر کیں، انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ٹیم میں سلیکشن کےلیے میکانزم ہونا چاہیے جس میں سب سے اہم فرسٹ کلاس کرکٹ میں کھیلنا ہو۔

تمام کرکٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈومیسٹک سیزن میں پہلے ستمبر ۔ اکتوبر میں فور ڈے کرکٹ اور بعد میں ون ڈے کرکٹ کروائی جائے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی کے مجوزہ پروگرام میں پہلے ون ڈے کرکٹ کو شیڈول کیا گیا تھا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس تجویز پر عمل کا عزم ظاہر کیا۔

سابق کپتان سلمان بٹ نے ملاقات کے دوران چار روزہ کرکٹ کو اہمیت دینے پر زور دیا اور کہا کہ اے ٹیم، انڈر-19 اور انڈر-16 کے زیادہ سے زیادہ دورے کروائے جائیں، سلمان بٹ کی تجویز پر ایک اور کرکٹر کی جانب سے یہ رائے سامنے آئی کی اے ٹیم کے دورے آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے ساتھ کروائے جائیں۔

سلمان بٹ نے مجوزہ پینٹ اینگولر کےلیے ٹیموں کے انتخاب کے سلسلے میں پہلے 16 ریجن اور 10 ڈپارٹمنٹ کی کرکٹ کروانے کی تجویز دی اور کہا کہ ماضی کی پرفارمنس کی بجائے تازہ کارکردگی کی بنیاد پر چیمپئنز ٹورنامنٹ کا اسکواڈ منتخب کیا جائے۔ سلمان بٹ نے تین روزہ اسکول کرکٹ کروانے کی بھی تجویز دی۔

سلمان بٹ نے یہ تجویز بھی دی کہ دو لیگز کی این او سی کو کم از کم پانچ فرسٹ کلاس میچز میں شرکت سے مشروط کردیا جائے۔

سابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کوچز ڈولپمنٹ پروگرام بنانے اور ریجنز کے معاملات ڈی سینٹرلائزڈ کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ مصباح کو انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کے بعد بغیر کسی تجربے کے پاکستان کرکٹ ٹیم میں لگادیا گیا تھا ایسا نہیں ہونا چاہیے، کوچنگ میں بہت سے عوامل شامل ہیں جس کی ٹریننگ ضروری ہے، کوچنگ کورسز مکمل کرنے کے بعد بھی پہلے گراس روٹ سطح پر کام کروایا جائے پھر انٹرنیشنل کرکٹ میں لایا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریجنز کی ٹیمیں ریجنز کے لوگوں کو ہی چلانی چاہیئں، یہ نہیں ہوسکتا کہ لاڑکانہ کی ٹیم بھی پی سی بی ہیڈ کوارٹرز سے بنے اس لیے ضروری ہے کہ گراس روٹ سطح کے معاملات کےلیے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے۔

انتخاب عالم نے کہا کہ فور ڈے اور انڈر-19 پر زیادہ سے زیادہ فوکس ہونا چاہیے جبکہ گراؤنڈز کی حالت کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ڈپارٹمنٹس کو بھی فیصلہ سازی میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ 

سابق کرکٹر عبدالرؤف نے کہا کہ پی سی بی کو پڑھے لکھے کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنی چاہیے، عاصم کمال نے انڈر-16 سطح سے کوچنگ کورسز متعارف کروانے کی تجویز دی جبکہ یاسر حمید نے اس بات پر زور دیا کہ اس سوچ کو بدلنا ہوگا کہ بڑا کرکٹر ہی بڑا کوچ ہوگا۔

ملاقات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ کارکردگی پر باضابطہ گفتگو نہیں ہوئی لیکن چیئرمین نے سب کو رائے دینے کو کہا تھا۔

سابق کرکٹر صادق محمد اس موقع پر کافی غصہ میں دکھائی دیے، انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن پر کڑی تنقید کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق محمد نے قومی ٹیم کی سلیکشن کےلیے انگریزی لفظ "پیتھیٹیک" استعمال کیا اور کہا کہ ٹیم صرف چار کھلاڑیوں کے ساتھ گئی تھی، باقی تو کسی مقصد کے نہیں تھے۔

سابق بیٹر باسط علی نے ملاقات میں بتایا کہ سابق کرکٹرز کی پینشن کا سلسلہ معطل ہے جس پر چیئرمین پی سی بی نے معاملہ فوری حل کروانے کی یقین دہانی کروادی۔

چیئرمین پی سی بی نے ملاقات میں کھلاڑیوں کی تجاویز کو سراہا اور اس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی۔

انہوں نے بتایا کہ تجویز ہے کہ موسم گرما میں ملک کے شمال اور وسط جبکہ موسم سرما میں جنوب میں میچز کروائے جائیں۔

چیئرمین پی سی بی نے دیگر شہروں میں بھی اکیڈمیز کے جال بچھانے اور اسٹیڈیمز کی حالت بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

انکا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ فور ڈے کرکٹ کافی اہم ہے اور اس کو ہی اہمیت دی جائے گی۔ اے ٹیم اور انڈر-19 کے زیادہ ٹورز کروائے جائیں گے تاکہ بینچ کو مضبوط کیا جاسکے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید