پشاور (خصوصی نامہ نگار) نیشنل بنک آف پاکستان نے قومی اور ملکی سطح پر میڈلزجیتنے والے کھلاڑیوں کو کھیلوں سے ہٹا کر دفتر ی امور میں لگا دیا ہے جس سے ان کی تربیت اور کھیلنے کا سلسلہ متاثر ہوگیا ہے۔ نیشنل بنک کی جانب سے کھیلنے والے کھلاڑیوں میں قومی سطح کے ٹاپ رینکنگ، نیشنل گیمز میں میڈلز جیتنے والے، عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کرنے والے اور ایشیائی سطح کے چیمپئن بھی شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں 2 مرتبہ عالمی سنوکر چیمپئن محمد یوسف، پاکستان ہاکی کے کپتان عماد شکیل، قومی وومن بیڈمنٹن چیمپئن پلوشہ بشیر اور بیڈمنٹن کے مراد علی جو کئی دفعہ پاکستان کے چیمپئن رہے ہیں اور انٹرنیشنل سطح پر ملک کے لئے کئی میڈلز حاصل جیتے شامل ہیں کئی کھلاڑی جنوبی ایشیائی کھیلوں میں بھی میڈلز جیت چکے ہیں۔جو ہاکی، فٹ بال، بیڈمنٹن کھیل رہے ہیں۔ کھلاڑیوں نے بنک کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جن ملازمین نے کھیلنا چھوڑ دیا ہے انہیں دفتری ڈیوٹی دی جائے جبکہ جو کھیل رہے ہیں انہیں کھیلنے دیا جائے تاکہ ملک وقوم کے لئے میڈلز جیت سکے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ دفتری امور اور کھیل ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے انہوں نے کئی متعلقہ حکام اور اداروں سے رابطہ کیا لیکن کسی نے تعاون نہیں کیا اگر کھلاڑیوں سے ڈیوٹی لی جاتی رہی تو ان سے قومی اور عالمی سطح پر میڈلز جیتنے کی توقع رکھنا عبث ہوگا۔ کھلاڑیوں کے مطابق انہوں نے ملک وقوم کی عالمی سطح پر نمائندگی کی اور میڈلز جیتے لیکن ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک مایوس کن ہے بنک کے فیصلے سے کھلاڑیوں میں مایوسی پھیلے گی اور ان کی کارکردگی متاثر ہوگی۔ انہوں نے بنک کے صدر، انچارج سپورٹس اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو دفتری ڈیوٹی سے ہٹا کر کھیلنے دیا جائے تاکہ عالمی سطح پر ان کی کارکردگی برقرار رہے۔