صوبۂ پنجاب کے شہر سرگودھا میں محرم الحرام کے دوران مٹی کے برتنوں میں نذر و نیاز کی تقسیم برسوں پرانی روایت ہے جو کہ آج بھی زندہ ہے۔
ہر سال شہدائے کربلا کی یاد میں جہاں نذر و نیاز کا بڑھ چڑھ کر اہتمام کیا جاتا ہے وہیں لنگر کی تقسیم کے لیے مٹی سے بنے برتنوں کا استعمال بھی پرانی روایت ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ جہاں ڈسپوزیبل اور پلاسٹک سے بنے برتنوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے وہیں مٹی کے برتن کے استعمال کی روایت بھی آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہے۔
اس دور میں مٹی کے برتنوں میں نذر و نیاز رکھنے کی روایت پر عمل کرنے والے تو بہت ہیں لیکن مٹی کے برتن بنانے والے کاریگر اب بہت کم رہ گئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مٹی کے برتن بنانے والے کوزہ گر آج کل دن رات مصروف ہیں۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والے محمد اقبال بھی اِنہی میں سے ایک ہیں جو نسل درد نسل اس روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مٹی کے برتن میں نذر و نیاز رکھنے کی روایت سے متعلق محمد اقبال کا کہنا ہے کہ پہلے میرے والد صاحب یہ کام کرتے تھے اور اب میں تقریباً 30 سال سے کام کر رہا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کے مہینے میں کجی ٹھوٹی (مٹی کا برتن) منت مرادوں والے لے جاتے ہیں جو کہ ہمارے پاس بنتی ہے۔