پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایڈہاک ججوں کو تعینات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم جوڈيشل کونسل سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔
سنی اتحاد کونسل کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے بعد فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی فیصلہ ہے، اس سے بد اعتمادی بڑھے گی۔
تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں تحریک انصاف پر پابندی، آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا گیا۔
پی ٹی آئی اعلامیہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف پر پابندی کا اعلان غیر منتخب حکومت کی بوکھلاہٹ اور اعتراف شکست ہے، حکومت کی اپنی اتحادی جماعتیں غیر جمہوری فیصلے کو مسترد کر چکی ہیں۔
پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تقرری کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تقرری کے ذریعے سپریم کورٹ کی حقیقی ساخت تباہ ہوگی، ایڈہاک ججز سے مصنوعی طریقے سے فردِ واحد کی عددی برتری کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ زیر التواء 56 ہزار کیسز کو جواز بنا کر ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے، ایڈہاک ججز کا واحد مقصد ہم خیال ججز کے ذریعے تحریک انصاف کو نشانہ بنانا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلے سے انحراف کے نہایت سنگین نتائج ہوں گے، سپریم کورٹ فیصلے سے انحراف کی ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کریں گے۔
پی ٹی آئی اعلامیے میں کہا گیا کہ اراکین اسمبلی کی غیر آئینی گرفتاریوں پر پارلیمان میں بھرپور آواز اٹھائیں گے۔