• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف ڈیڈ لائن، زرعی ٹیکس بل صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد(مہتاب حیدر)اشیاءاورخدمات پر جنرل سیلز ٹیکس (GST) کوہم آہنگ کرنے اور جائیداد کو ایک مشترکہ ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے پر کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ ہونے کے باوجود، نیشنل ٹیکس کونسل (NTC) نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی آمدنی ٹیکس (AIT) کے قوانین میں ترامیم اپنے متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جائیں گی اور خدمات پر GST کی منفی فہرست کا پہلا مسودہ یکم جنوری 2025 تک پیش کیا جائے گا۔اگرچہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (FBR) نے سیلولر موبائل آپریٹرز (CMOs) کے لیے یکساں GST ریٹرن متعارف کرانے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا تاہم ان کے ان پٹ ایڈجسٹ منٹس اب بھی مسائل کا شکار ہیں۔ تاہم پورے ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کے لیے یکساں GST ریٹرن فارمیٹ ابھی تک بہت دور ہے۔ زرعی آمدنی ٹیکس (AIT) کے قوانین پر وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ IMF نے پنجاب کے AIT قانون پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جہاں AIT میں کوئی مخصوص شرح نہیں رکھی گئی۔ سندھ نے یہ موقف اپنایا کہ سندھ ریونیو بورڈ (SRB) نے اپنے مسودے کی ترامیم تیار کر لی ہیں اور یہ صوبائی قیادت کا سیاسی فیصلہ ہوگا کہ اسے کابینہ کے سامنے پیش کر کے صوبائی اسمبلی میں منظور کرایا جائے۔ خیبر پختونخوا (KPK) اور بلوچستان نے بھی یکم جنوری 2025 تک اپنی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا عہد کیا ہے۔GST کی ہم آہنگی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اشیاءاورخدمات پر جی ایس ٹی کی یکساں شرح متعارف کرائی جائے گی ‘ اس لیے NTC کی ایگزیکٹو کمیٹی مزید غور و فکر کرے گی تاکہ اس کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔خدمات پر GST کی منفی فہرست کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اسے مثبت فہرست سے منفی فہرست میں تبدیل کیا جائے گا اور یکم جولائی 2025 سے اس کا نفاذ ہوگا۔ تاہم، پہلا مسودہ جنوری 2025 تک NTC کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ FBR اور صوبوں کے درمیان خدمات پر GST کی منفی فہرست کے حتمی مسودے کے بارے میں شدید اختلافات تھے کیونکہ FBR کا ماننا تھا کہ صوبے کئی شعبوں میں مرکز کے دائرہ کار میں مداخلت کر سکتے ہیں جب مثبت سے منفی فہرست میں تبدیلی کی جائے گی۔جب خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ، مزمل اسلم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ NTC کا 18 ماہ کے وقفے کے بعد پہلا اجلاس تھا اور اس بات کا وعدہ کیا گیا کہ کم از کم ہر تین ماہ میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید