• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی بریک ڈاؤن نظر آرہا ہے، حکومت، PTI

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جلد یا بدیر کوئی نہ کوئی آئینی میلٹ ڈاؤن ہونے والا ہے‘مارشل لاء کی بات نہیں کررہا مگر آئینی بریک ڈاؤن نظر آرہا ہے.

 آئینی اور عدلیہ کے فیصلوں کے بجائے سیاسی فیصلے شروع ہوجائیں تو کہاں تک یہ سلسلہ چلے گا‘تحریک انصاف کی امریکا کے خلاف باتیں فکسڈ میچ تھا‘ ان کے اس وقت بھی رابطے تھے‘پی ٹی آئی نے امریکا کے خلاف اتنی زیادہ ہائپ پیدا کی پھر بھی پورا امریکی نظام ان کے حق میں بول رہا ہے‘ موجودہ صورتحال پہلے کے مقابلہ میں کہیں زیادہ گمبھیر ہے، اٹھارہ مہینے بڑی مدت ہوتی ہے بہت کچھ ہوسکتا ہے، ہماری سیاست میں بھی بارہویں کھلاڑی بہت ہیں .

 تحریک انصاف کے رہنماءحامد خان نے کہاہے کہ حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے ملک آئینی بریک ڈاؤن کی طرف جاسکتا ہے، حکومت ہر غیرآئینی حرکت کررہی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کررہی، حکومت خود ملک کو آئینی بریک ڈاؤن کی طرف لے کر جارہی ہے‘یہ قوم کو مزید آئینی الجھاؤ میں ڈال رہے ہیں جس سے آئینی بریک ڈاؤن کا پورا پورا خطرہ ہے‘سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو ملک میں آئینی نظام گرجائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیونیوزکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا‘اس معاملہ پر اتحادیوں کی مشاورت ضروری ہے، اتفاق رائے پیدا کر کے ایکشن لیا جائے گا، اقتدار چھن جانے کے بعد سے پی ٹی آئی پاکستان کے لئے خطرہ بن گئی ہے‘یہ نہ دہشتگردوں کی مذمت کرتے ہیں نہ شہداء کے وارثوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہیں۔

 پی ٹی آئی کو امریکا سے امداد مل رہی ہے‘انہوں نے اپنی حمایت کے لیے امریکا میں لابسٹ ہائر کیے ہوئے ہیں‘ پاکستان کووینٹی لیٹر یا لائف سپورٹ سسٹم پر رکھنے کا سلسلہ چل رہا ہے‘ امریکا کو اپ سیٹ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔

 دہشتگردی کے خلاف اتفاق رائے کی ہماری پیشکش آج بھی موجود ہے‘ دہشتگردی کیخلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے‘جنوبی خیبرپختونخوا میں رات کو دہشت گردوں کی حکومت ہوتی ہے‘وہاں دہشتگرد ٹول ٹیکس بھی وصول کررہے ہوتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت کی رٹ قائم کرنے کیلئے ہر مدد کرنے کیلئے حاضر ہیں۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ توہین عدالت کا مذاق اب بند ہوجاناچاہئے، آرٹیکل 209کو آئین سے نکل جانا چاہئے، ہماری عدلیہ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے دائیں جانب کھڑی رہی ہے، تمام اداروں میں سیاست سرائیت کرگئی ہے جس میں عدلیہ سرفہرست ہے‘ نواز شریف بالکل بھی غیرمتحرک نہیں ہیں، میڈیا کے سامنے نواز شریف کی سرگرمیاں نہیں آرہیں، موجودہ صورتحال پہلے کے مقابلہ میں کہیں زیادہ گمبھیر ہے، اٹھارہ مہینے بڑی مدت ہوتی ہے بہت کچھ ہوسکتا ہے، ہماری سیاست میں بھی بارہویں کھلاڑی بہت ہیں، فچ کی رپورٹ دیکھ کر انہیں اپنا مستقبل تابناک نظر آرہا ہوگا، ہماری حکومت خطرے میں نہیں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔

پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہا کہ ایڈہاک ججوں کی تعیناتی بالکل غلط فیصلہ ہے‘پاکستان بار کونسل میں مخصوص لوگ ہر قسم کی اسٹیبلشمنٹ کی لائن لے کر چل رہے ہیں، ایسے لوگ وکیلوں کی نمائندگی نہیں کررہے ‘ لاہور ہائیکورٹ بار نے پریس کانفرنس میں ایڈہاک تقرریوں کی سخت مخالفت کی ہے‘جب سپریم کورٹ میں تمام ججز موجود ہیں تو ایڈہاک جج کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ایڈہاک ججوں کی تعیناتی غلط اور بدنیتی پر مبنی اقدام ہے۔ 

حامد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئینی معاملات کیلئے الگ عدالت بنانے کی ضرورت نہیں‘ تاریخ میں ایڈہاک ججوں کو استعمال کر کے غلط فیصلے کرائے گئے‘ سپریم کورٹ مکمل نہ ہو تو ایک دوکیسوں میں ایڈہاک جج ہوسکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید